بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر ڈاکٹرحافظ حسن مدنی ریمنڈ کی باعزت رہائی ؛غیرتِ ملّی پر ایک تازیانہ ! ریمنڈ ڈیوس کے کیس نے دو ماہ تک پاکستانی میڈیا اورسیاستدانوں کو اپنی گرفت میں لئے رکھا، قوم کا قیمتی وقت اور صلاحیتیں ضائع ہوئیں اور آخر کار ریمنڈ ڈیوس خیر وعافیت کے ساتھ اسی طرح آزاد ہوکر امریکہ کی آغوش میں پہنچ گیا جس طرح دنیا بھر میں توقع کی جارہی تھی۔ ریمنڈ کا واقعہ امریکی جارحیت ومداخلت کے جس پس منظر اورتکبر و رعونت کے ساتھ وقوع پذیر ہوا تھا، اس نے اس معاملے کو ایک عام وقوعہ قتل کی بجائے قومی سطح کا معاملہ بنا دیااور اس کی آزادی بھی ایک عام مجرم کی آزادی کی بجائے پوری قوم کے تحفظ اور غیرت وحمیت کے لئے سوالیہ نشان بن کر رہ گئی۔ ایسے واقعات سے قومی وقار اور اعتماد کی گہری جڑیں منسلک ہوتی ہیں اور اسے اسی پہلوسے لیا جانا ضروری تھا، تاہم ہمارے صاحبانِ اقتدار نے اپنی قوم کی خودمختاری بیچنے میں جلدی دکھاتے ہوئے پوری قوم کو ملول ومحزون کردیا۔اس واقعہ پر یہ پالیسی اختیار کی گئی کہ قومی وقار کی پامالی کے اس عظیم سانحہ کے حوالے سے کسی سوال وجواب میں نہ پڑا جائے تاکہ میڈیا اور لوگ از خود اس کی تفصیلات بھول جائیں ۔ آج قومی غیرت پر پڑنے والے اس کڑے تازیانے کو ایک ماہ بھی نہیں گزرا کہ اخبارات وجرائد میں اس سانحہ کی کوئی خبر بھی نظر نہیں آتی۔ اس واقعے کے تمام کردار اور تفصیلات تاحال مخفی ہیں اور ان پر گہرے سوالات واعتراضات موجود ہیں لیکن حکومت وقت اپنی ذمہ داریوں سے انحراف بلکہ غداری کرکے چین کی بانسری بجا رہی ہے۔اس حکومتی حکمت ِعملی کا یہ نتیجہ تو ہوگا کہ لوگ وقتی طورپراس ذلت کو بھول جائیں گے لیکن اس واقعہ کی تلخ یادیں عوام کے ذہنوں میں اپنے حکمرانوں کی مکروہ صورت گری کرتی رہیں گی ۔ اس واقعہ سے حاصل ہونے والے سبق اگر ہمیں یاد رہ جائیں اور اپنی اوپر مسلط اہل |