بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر امریکی نمک خوار ،حقائق اور بھید ؟ امریکی ’نمک خواروں ‘کے ایک مخصوص ٹولے کے بس میں نہیں کہ کس طرح فوری طور پر دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو امریکا کے حوالے کردیا جائے۔بےغیرتی کی موٹی کھال اوڑھے ہوئے یہ طبقہ کس طور امریکا کو ناراض کرنےکے لیے تیار نہیں او رپاکستانی قوم اور حکومت سے یہ توقع رکھتا ہے کہ چاہے قانون جو مرضی کہے، جرم کتنا سنگین کیوں نہ ہو اور عدالتیں خواہ جو مرضی کہیں پاکستان کو ہر حال میں امریکی قاتل کو فوری امریکا کے حوالے کردینا چاہیے۔ ہمیں ڈراوا دیا جارہا ہے کہ اگر ہم نے ایسانہ کیا تو امریکا ہماری امدادبند کردے گا او رہمارا جینا دو بھر ہوجائے گا۔ابھی تک خود امریکا ریمنڈڈیوس کے معاملے میں کئی پینترے بدل چکا ہے مگر امریکا کے یہ نمک خوار پاکستانی اس بات پربضد ہیں کہ امریکی قاتل کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے! یہاں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اُصول، انصاف اورقومی حرمت کی خاطر اپنی وزارت کوقربان کرتے ہوئے اس معاملہ پر واشگاف انداز میں امریکا کو بتا دیا ہے کہ اُن کی خواہش پر ریمنڈ ڈیوس کونہیں چھوڑا جاسکتا۔ یہاں امریکا نے خود بار ہا کہا کہ ڈیوس لاہور میں امریکی قونصلیٹ کا ممبر ہے۔ امریکہ کے اس اعتراف /موقف کی بنیاد پر اگر وہ سفارتکار ثابت بھی ہوتا ہے تو اس کے باوجود اس کو دو افراد کے قتل کے مقدمے میں استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔ یہاں یہ بھی واضح ہے کہ سفارتکاری کی تاریخ میں اور ویانا کنونشن کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے جہاں ایک’سفارتکار‘ (اگر ریمنڈ ڈیوس کو ایک لمحہ کے لیے سفارتکار مان بھی لیا جائے) نے اس انداز میں دو افراد کو قتل کیا کہ جس کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ یہاں یہ بھی ثابت ہوچکا کہ پنجاب پولیس کو تفتیش کے دوران ریمنڈڈیوس نے اپنے آپ کو لاہور قونصلیٹ میں |