Maktaba Wahhabi

61 - 79
’’وہ صدوق ہیں ،بہت غلطیاں کرنے والے ہیں لیکن جب وہ کتاب سے روایت کرتے ہیں تو ان کی روایت مضبوط ہوتی ہے اور ان میں کچھ فضیلت پائی جاتی ہے۔ (تقریب) لیکن عبداللہ بن صالح اس روایت کو بیان کرنے میں منفرد نہیں ہیں بلکہ مسنداحمد میں لیث بن سعد نے ان کی متابعت کررکھی ہے اور لیث ثقہ، تبت، فقیہ اور مشہور امام ہیں اور صحاحِ ستہ کے راوی ہیں لہٰذا یہ روایت صحیح ہے۔‘‘ مسند احمد کی متابعت والی روایت کے الفاظ یہ ہیں : ’’عن عبد الرحمٰن بن جبیر عن أبیہ قال سمعت أبا ثعلبة الخشني صاحب رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أنہ سمعہ یقول وھو بالفسطاط في خلافة معاوية وکان معاوية أغزٰی الناس القسطنطينية فقال: واللّٰه لا تعجز ھذہ الأمة من نصف یوم إذا رأیت الشام مائدۃ رجل واحد وأھل بیتہ فعند ذلک فَتْحُ القسطنطينية ‘‘ ’’سیدنا جبیر بن نفیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا ابوثعلبہ خشنی کو اس وقت فرماتے سنا جب کہ وہ خیمہ میں تھے اور یہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ تھا اور سیدنا معاویہ اس وقت لوگوں کو قسطنطنیہ پر لشکر کشی کے لیے روانہ فرما رہے تھے پس اُنہوں نے فرمایا اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ اس اُمت کو آدھے دن کے بقدر بھی عاجز نہیں کرے گا اور جب توشام میں ایک شخص اور اس کے گھر والوں کے لیے ایک دستر خوان دیکھے تو اس وقت قسطنطنیہ فتح ہوگا۔‘‘ [مسنداحمد:ج۴/ ص۱۹۳، وقال شیخ شعیب ارناوط: اسنادہ علیٰ شرط مسلم؛ مسندالامام احمدبن حنبل :۲۹/۲۶۹، ح۱۷۷۳۴، وقال ہیثمی: رواہ احمد و رجالہ رجال الصحیح؛مجمع الزوائد:۶/۲۱۹] اس حدیث میں یہ الفاظ ((واللّٰه لاتعجز ھذہ الأمة من نصف یوم)) مرفوعاً بھی ثابت ہیں ۔ [دیکھئے سنن ابوداؤد:۴۳۴۹، مستدرک حاکم:۴/۴۲۴ علیٰ شرط الشیخین ووافقہ الذہبی والطبرانی فی الکبیر: ۲۲/۵۷۲، ۵۷۶ وفی الشامیین:۲۰۲۹] سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے رومیوں کی سرزمین پر سولہ حملے کئے تھے۔ [البدایہ:۸/۱۳۳] اور ان میں سے جس جس حملہ کی بھی کچھ تفصیلات ملی ہیں ، اسے بیان کیا جارہا ہے نیز اس سلسلہ میں مزید کوشش کی جائے اور مطالعہ کیا جائے تو بہت سے حقائق سامنے آسکتے ہیں ۔
Flag Counter