دیو استبداد جمہوری قبا میں پائے کوب تو سمجھتا ہے یہ آزادی کی ہے نیلم پری اس سراب رنگ و بو کو گلستان سمجھا ہے تو آہ اے ناداں ! قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو 2. ذرا آگے بڑھئے اور دیکھئے کہ حکیم الامت نے مغربی طرزِ جمہوریت اور مغربی طریق انتخابات کی کتنی صحیح عکاسی کی ہے: جمہوریت ایک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں بندوں کو گنا کرتے ہیں ، تولا نہیں کرتے 3. اقبال کے نزدیک مغرب کا سیاسی کھیل شاطروں کی بساطِ شطرنج ہے جہاں دو فریق ایک دوسرے کو اردب میں لینے کے لئے اپنے اپنے مہرے استعمال کرتے ہیں : اس کھیل میں تعینِ مراتب ہے ضروری شاطر کی عنایت سے تو فرزیں میں پیادہ بیچارہ پیادہ تو ہے ایک مہرۂ ناچیز فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ 4. اس فلسفی شاعر نے وطن کے حوالے سے لادینی سیاست کو دینی سیاست سے نہ صرف مختلف بلکہ متضاد قرار دیا ہے : ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے ’وطن‘ ہے جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے! گفتارِ سیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے ارشادِ نبوت میں وطن اور ہی کچھ ہے! 5. مفکر ِاسلام کی فکرونظر میں مادرپدر آزادی، خواہ سیاست میں ہو یا افکار میں ، وہ ایک آلہ ابلیس ہے: اس قوم میں ہے شوخی اندیشہ خطرناک جس قوم کے افراد ہوں ہر بند سے آزاد گو فکر الٰہی سے روشن ہے زمانہ آزادیٔ افکار ہے ابلیس کی ایجاد |