Maktaba Wahhabi

20 - 71
رہے تھے تو مولانا محمد قاسم نانوتوی اور ان کے رفقا کو سبقت کیسے حاصل ہوگئی؟ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے والد محترم حضرت شاہ عبدالرحیم رحمۃ اللہ علیہ نے ۱۰۷۰ھ/۱۶۶۰ء میں دہلی میں مدرسہ رحیمیہ کی بنیاد رکھی۔ جس میں آپ اپنی وفات ۱۱۳۱ھ/۱۷۱۹ء تک تدریس فرماتے رہے۔ حضرت شاہ عبدالرحیم کے بعد ان کے فرزند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنے انتقال ۱۱۷۶ھ/۱۷۶۲ء تک مدرسہ رحیمیہ میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے بعد ان کے صاحبزادگان حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت شاہ رفیع الدین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت شاہ عبدالقادر دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت شاہ عبدالغنی دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ’مدرسہ رحیمیہ‘ دہلی میں تدریس فرمائی۔ ان چاروں بھائیوں میں سب سے آخر میں حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ۱۲۳۹ھ/۱۸۲۴ء میں وفات پائی۔ حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کے بعد ان کے نواسہ حضرت شاہ محمد اسحاق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فیضان جاری ہوا جو ۱۲۵۸ھ/۱۸۴۲ء تک دہلی میں تدریس فرماتے رہے۔ ۱۲۵۸ھ/ ۱۸۴۲ میں حضرت شاہ محمداسحاق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے مکہ معظمہ ہجرت کی اور ۱۲۶۲ھ/۱۸۴۶ء میں مکہ معظمہ میں انتقال کیا۔ حضرت شاہ محمداسحاق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے مکہ معظمہ ہجرت کرنے کے بعد ان کے جانشین ( شیخ الکل فی الکل مولانا سید محمد نذیر حسین محدث رحمۃ اللہ علیہ دہلوی (م۱۳۲۰ھ/۱۹۰۲ء) ہوئے جو ۶۲ سال تک دہلی میں کتاب و سنت کی تعلیم دیتے رہے اور اس عرصہ میں ہزاروں طلباء ان سے مستفید ہوئے۔ مدرسہ عربیہ، دیوبندکا قیام مدرسہ عربیہ، دیوبند کا قیام ۱۲۸۳ھ/۱۸۶۶ء کو عمل میں آیا، سید محبوب رضی اپنی کتاب ’تاریخ دیوبند‘
Flag Counter