سکھائے جنہیں میں وترو ں کی قنوت میں پڑھتا ہوں اور وہ یہ ہیں :اَللّٰهُمَّ اهْدِنِيْ فِيْمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِيْ فِيْمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِيْ فِيْمَنْ تَوَلَّيتَ، وَبَارِکْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ،[1]فَإِنَّکَ تَقْضِيْ وَلاَ يُقْضَي عَلَيکَ، إِنَّه [2]لاَ يَذِلُّ مَنْ وَّالَيْتَ، وَلاَ يَعِزُّ[3] مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَکْتَ[4] رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ، لاَمَنْجَا مِنْکَ إِلاَّ إِلَيْکَ وَصَلّٰي اللّٰهُ عَليٰ النَّبِيِّ[5] قنوتِ وتر سے متعلق مختلف مسائل ۱۔ قنوتِ وتر واجب نہیں ، یہی مذہب جمہور کا ہے۔[6] ۲۔ قنوت کبھی پڑھنا او رکبھی نہ پڑھنا سنت ہے۔[7] ۳۔ قنوتِ وتر کورمضان کے نصف ِثانی میں بھی پڑھا جاسکتا ہے۔[8] ۴۔ قنوتِ وتر کے ساتھ قنوتِ نازلہ ملائی جاسکتی ہے۔ ۵۔ قنوتِ وتر کی دعا کا بعض روایات میں صبح کی نماز میں بھی پڑھنا ثابت ہے۔ ۶۔ قنوتِ وتر میں ہاتھ اُٹھانے کے بارہ میں اگرچہ کوئی صحیح روایت موجود نہیں البتہ حضرت عمر، ابن مسعود رضی اللہ عنہما ، ابن عباس، ابوایوب، ابوخیثمہ، احمد ،[9] اسحق، ابن ابی شیبہ اور بیہقی کے نزدیک جائز ہے مگر ہاتھوں کا چہرے پر پھیرنا ثابت نہیں ۔ |