Maktaba Wahhabi

23 - 119
عورتوں کے لئے قیام باجماعت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی طویل روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ستائیسویں شب عورتوں کا قیام بھی ثابت ہے بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ عورتوں کے لئے کوئی الگ امام بھی مقرر کردیا جائے جیسا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صرف عورتوں کے لئے سلیمان بن ابی حثمہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ[1] (نے عرفجہ ثقفی کو مقرر فرمایا تھا ۔ نوٹ: عورتوں کے لئے جداامام کا تقرر تب ہوسکتا ہے جبکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو اور نہ ہی دونوں اماموں کی آواز باہم ٹکرائے۔ رکعاتِ قیام کی مسنون تعداد:رمضان میں قیام اللیل یعنی نمازِ تراویح کی رکعات کی مسنون تعداد گیارہ تک ہے چنانچہ بخاری ومسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : ما کان رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم يزيد فی رمضان ولا فی غيره علی إحدي عشرة رکعة ”آپ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ قیام نہ فرماتے“ ایک استفسار اور اس کا جواب:اگر کوئی شخص یہ کہے کہ آپ کی پیش کردہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے تو یہ ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ تہجد یا تراویح گیارہ رکعت سے زائد نہ پڑھتے تھے حالانکہ بعض صحیح روایات میں تیرہ رکعت [2]کاذکر موجود ہے تو اس کا جواب کئی انداز سے دیا گیا ہے: ۱۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ روایت میں گیارہ کاذکر اغلبیت کی بنیاد پر ہے۔ ورنہ بعض اوقات بصورتِ نادر آپ سے تیرہ اور پندرہ کا بھی ذکر ہے۔[3] ۲۔ نمازِ عشاء کے بعد دو رکعت کو نمازِ تہجد میں شمارکرلیا گیا ہے۔[4] ۳۔ تہجد سے پہلے دو ہلکی پھلکی رکعت کو بھی شمار کیا گیا ہے۔[5] ۴۔ صبح کی دو رکعت کو شمار کیا ہے چنانچہ اس کی صراحت صحیح مسلم [6]کی روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے موجود ہے: فقالت کانت صلاته فی شهر رمضان وغيره ثلاث عشرة رکعة بالليل
Flag Counter