گئے۔ اور پوری قوم میں آپصلی اللہ علیہ وسلمکا نام ’صادق‘ اور ’امین‘ مشہور ہو گیا۔ آپ کی راستبازی اور حسنِ کردار کا سکہ ہر فرد بشر کے دل پر بیٹھ گیا[1] اور مکہ کے بڑے بڑے تاجر اور مالدار یہ خواہش کرنے لگے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلمان کے سرمایہ اپنے ہاتھ میں لے کر ان کے کاروبار چمکائیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلمکچھ دیر تک سائب بن قیس مخزومی کے سرمایہ سے تجارت کرتے رہے۔ بلکہ انہوں نے ہی آپصلی اللہ علیہ وسلمکو تاجر امین کا لقب دیا تھا۔ ان دنوں مکہ میں سب سے زیادہ مال دار ایک معزز خاتون خدیجہ بنت خویلد تھیں۔ جو دوبارہ بیوہ ہو چکی تھیں۔ انہوں نے باپ سے کثیر جائیداد ورثے میں پائی تھی۔ اور اب تمام تر توجہ تجارت کی طرف مبذول |