بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر بے خدا دُنیا دار قیادت عالَمِ اسلام کے مصائب کا واحد سبب ہے خلیفۂ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لئے خلافت کے استحقاق کی بات چلی تو حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’کان خلیفة رسول االلّٰہ صلی االلّٰہ علیہ وسلم فی الصلوٰۃ رضیه لدیننا فرضیناہ لدنیانا‘‘ [1] نماز میں وہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلیفہ اور جانشین رہے حضور نے ان کو ہماری دینی قیادت کے لئے ناپسند فرمایا تو ہم نے ان کو اپنی دنیوی قیادت کے لئے پسند کر لیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے گو بات بہت مختصر فرمائی ہے مگر کوزہ میں دریا بند کر دیا ہے، آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہماری سیاسی قیادت کے لئے وہی لوگ اہل ہیں جو ہماری دینی قیادت کے لئے بھی اہل ہوں۔ ورنہ؟ جواب واضح رہے! مسلمانوں کے سیاسی رہنما کے بارے میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ان الخلیفة ھو الذی یقضی بکتاب االلّٰہ ویشفق علی الرعية شفقة الرجل علی أھله فقال الأحبار صدق (كتاب الأموال لأبي عبيد) مسلمانوں کا اصلی سیاسی سربراہ وہ ہے جو کتاب اللہ (قرآن مجید) کے مطابق فیصلے کیا کرے اور رعیت کے سلسلے میں یوں رحیم اور شفیق ہو جیسے کوئی اپنے اہل و عیال پر ہوتا ہے حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا، درست اور بجا فرمایا! امام احمد بن ابی الربیع نے اسلامی ریاست کے سربراہ کی ایک تصویر بھی پیش کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں: |