بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر ہمارے محترم صدر انٹرویو کم دیں ، تقریریں بہت کم کیا کریں ملکی صدارت کا منصب بہت اہم ذمہ داری ہے۔ صدرِ مملکت کا ایک ایک حرف، اس کا ایک ایک جملہ اور اس کی ایک ایک بات، مملکت کی پالیسی کی جان، ملکی دستور کی روح، ملک کے لئے ایک قانون، قوم کی ایک تاریخ اور اس کے لئے ایک لائحۂ عمل کا درجہ رکھتی ہے۔ جہاں وہ عوام کے قریب ہوتا ہے وہاں اس کا ریزرو رہنا بھی ملکی مفاد میں ہوتا ہے۔ صدر بھٹو کے آئے دن جو انٹر ویو آتے رہتے ہیں اور ان کی تقریروں کا جو طوفانی سلسلہ شروع رہتا ہے، اس کی وجہ سے بعض اوقات وہ تضاد اور جذبات کا شکار ہو جاتے ہیں ، بہت سی باتیں جو نہیں کہنا چاہییں کہہ جاتے ہیں ۔ مقام و مرتبہ کے اعتبار سے جو رکھ رکھاؤ مناسب ہوتا ہے۔ اس کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے۔ دنیا کے لئے جہاں ان کی زندگی ایک ’’کھلی کتاب‘‘ ہوتی ہے وہاں وہ ایک پُرکشش اور دلچسپ ’’سراپا راز‘‘ بھی ہوتی ہے۔ گو باتیں سب صحیح ہوتی ہوں تاہم ہر صحیح بات کہہ ڈالنے کے لئے بھی نہیں ہوتی۔ اس لئے ہم اپنے صدرِ محترم جناب بھٹو سے یہ درد مندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ دنیا کو انٹر ویو کم دیا کریں اور تقریریں بہت کم کیا کریں ۔ اتنے ارزاں نہ ہوں کہ بھاؤ اپنا وزن کھو دے۔ جہاں عوام سے رابطہ ایک عوامی ضرورت ہوتی ہے وہاں ’’کم آمیزی‘‘ بجائے خود عوامی مفاد میں ہوتی ہے۔ صدر بھٹو نے اب تک جو انٹر ویو دیئے، تقریریں کیں اور دربار لگائے ہیں ، عموماً عوام نے ان سے جو تاثر لیا، یہ ہے کہ صدر مملکت ضرورت سے زیادہ ’’فاش‘‘ ہو جاتے ہیں اور بالکل یوں جیسے کسی کا ’’بھرم‘‘ کھل گیا ہو۔ اس لئے جتنی بار ان کی تقریریں آئی ہیں ان سے عوامی بے چینیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کمی نہیں ہوئی اور برونی دنیا ان سے صرف محظوظ ہوئی ہے، مطالعہ کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ گو ہماری یہ باتیں کچھ دوستوں کو ناگوار گزریں گیں لیکن کیا کیا جائے، ہمیں ملکی مفاد، قومی وقار اور ملّی مستقبل اسی بات میں نظر آتا ہے کہ صدرِ مملکت اتنے ’’بے حجابانہ‘‘ آگے نہ بڑھیں کہ دنیا محض تماشہ سمجھے۔ |