Maktaba Wahhabi

3 - 46
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر اسلام یا جمہوریت؟ مؤقر معاصر ’’زندگی‘‘ نے اپنے شمارے (۲۷ستمبر تا ۳ اکتوبر ۱۹۷۱ء) کے ادارتی کالموں میں جمہوریت کا نعرہ بلند کرنے والوں کی تائید اور جمہوریت کو اسلام سے علیحدہ نظام قرار دینے والوں کی تردید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان کی بقاء اور اس کے استحکام کا انحصار صرف جمہوریت پر ہے اور جمہوریت اسلام ہے اور اسلام تک پہنچنے کا ایک ذریعہ بھی۔ ملخصاً سالِ رواں کے شمارہ جنوری میں انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے ہم نے مشورہ دیا تھا کہ:۔ ’’اسلام پسند اگر اسلام کا نعرہ لگاتے ہیں تو صحیح اسلام پیش کریں یہ نہ ہو کہ سب کچھ اسلام کے لئے کرنے کے بعد منزل اس سے ہٹ کر مغرب ہو یا مشرق۔‘‘ ہمیں بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس وقت مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مغربی یا مشرقی سامراج کے زیرِ اثر رہنے اور صحیح اسلامی تعلیمات سے محروم ہونے کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ اسلامی نظامِ حیات کے مختلف حصوں سے نابلد ہے بلکہ سامراج کی ذہنی اور فکری غلامی میں مبتلا ہو کر لا دین نظاموں کو کسی نہ کسی طریقہ سے اسلامی ثابت کر کے ترقی پسندی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں کوشاں ہے۔ اس کے لئے کبھی تو غیر اسلامی مادی نظاموں کی من مانی تعریفیں کر کے انہیں اسلامی کہا جاتا ہے اور کبھی اسلام سے جزوی مناسبتیں تلاش کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔ حالانکہ جس طرح صحیح اسلام وہ ہے جو کتاب و سنت میں ہے۔ اسی طرح جمہوریت و سرمایہ داریت اور اشتراکیت و آمریت کی صحیح تعبیریں صرف وہی ہیں جو ان کے بانیوں کے
Flag Counter