Maktaba Wahhabi

90 - 110
مولانا محمد حنیف ندوی کی جماعتی خدمات بھی قدر کے قابل ہیں تقسیم ملک سے قبل آل انڈیا اہلحدیث کانفرنس اور انجمن اہل حدیث پنجاب کی مجلس عاملہ کے رکن رہے تھے قیام پاکستان کے بعد جب مغربی پاکستان جمعیۃ اہل حدیث کا قیام عمل میں آیا تو اس کی مجلس عاملہ کے رکن منتخب ہوئے۔ ۱۹۵۵ء میں جب اکابرین جماعت اہلحدیث نے ایک مرکزی دار العلوم قائم کرنے کا فیصلہ کیا تو اس دار العلوم کا نام مولانا محمد حنیف ندوی نے ’’الجامعۃ السلفیہ‘‘ تجویز کیا اور یہی نام اتفاق رائے سے اکابرین جماعت اہلحدیث نے منظور کیا۔ (یہ دار العلوم فیصل آباد میں قائم ہوا اور اس وقت اللہ کے فضل وکرم سے اشاعت دین اسلام میں ہمہ تن مصروف عمل ہے) مولانا محمد حنیف ندوی کے علم وفضل کا اعتراف اساطین علم وفن نے کیا ہے ۔ پروفیسر سراج منیر مرحوم لکھتے ہیں کہ :  مولانا محمد حنیف ندوی کو علوم دینیہ کے تمام میدانوں میں یکسانیت حاصل تھی۔ [1] مولانا محمد عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ : مولانا محمد حنیف ندوی صاحب تحقیق عالم تھے علوم اسلامیہ پر ان کی نظر وسیع تھی۔ پروفیسر حکیم عنایت اللہ نسیم سوہدروی مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ : ’’مولانا محمد حنیف ندوی بڑے عالم فاضل، مورخ،محقق،فلسفی اور علوم قدیمہ وجدیدہ میں عبور رکھتے تھے ٹھوس اور قیمتی مطالعہ ان کا سرمایہ علم تھا۔سیاسیات حاضرہ سے پوری طرح واقف تھے خوش اخلاق،وضعدار ،اور مرنجاں مرنج طبیعت کے مالک تھے مولانا ظفر علی خاں سے بہت زیادہ متاثر تھے جب بھی ملاقات ہوتی مولانا ظفر علی خاں کے اشعار سننے کی فرمائش کرتے اور اشعار سن کر بہت محظوظ ہوتے تھے ۔‘‘ تصانیف : مولانا محمد حنیف ندوی کی تصانیف کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
Flag Counter