’’ تو نے اپنے باغ میں جاتے وقت کیوں نہ کہا کہ اللہ کا چاہا ہونے والا ہے، کوئی طاقت نہیں مگر اللہ کی مدد سے، اگرچہ تو مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کم دیکھ رہا ہے۔‘‘ ۱۶…﴿قَالُوْا یٰمُوْسٰٓی اِمَّآ اَنْ تُلْقِیَ وَ اِمَّآ اَنْ نَّکُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰیo قَالَ بَلْ اَلْقُوْا فَاِذَا حِبَالُھُمْ وَ عِصِیُّھُمْ یُخَیَّلُ اِلَیْہِ مِنْ سِحْرِھِمْ اَنَّھَا تَسْعٰیo فَاَوْجَسَ فِیْ نَفْسِہٖ خِیْفَۃً مُّوْسٰی o قُلْنَا لَا تَخَفْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعْلٰی o وَاَلْقِ مَا فِیْ یَمِیْنِکَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوْا اِنَّمَا صَنَعُوْا کَیْدُ سٰحِرٍ وَ لَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْثُ اَتٰی﴾(طٰہ: ۶۵ تا ۶۹) ’’کہنے لگے کہ اے موسیٰ! یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں۔ جواب دیا کہ نہیں تم ہی پہلے ڈالو۔ اب تو موسیٰ کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے دوڑ بھاگ رہی ہیں۔ پس موسیٰ نے اپنے دل ہی میں ڈر محسوس کیا۔ ہم نے فرمایا: کچھ خوف نہ کر یقینا تو ہی غالب اور برتر رہے گا۔ اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ ان کی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے گا۔ انہوں نے جو کچھ بنایا ہے یہ صرف جادو گروں کے کرتب ہیں۔ اور جادوگر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا۔‘‘ ۱۷…﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَاَنَّکُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ o فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ ج لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ ج رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیمِ o وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہٖ ط اِنَّہُ لَا |