پیشِ لفظ
إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ، وَنَسْتَغْفِرُہٗ ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ۔ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِيَ لَہٗ۔ وَأَشْھَدُ أَنْ لَّآ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰٓی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَبَارَکَ وَسَلَّمَ۔
انسانوں کا ایک بہت بڑا مسئلہ رزق کا معاملہ ہے۔ کائنات کے تمام خزانوں کے تنہا مالک اور اُن میں بلا شرکت غیرے تصرف کرنے کا حق و اختیار رکھنے والے بلاشک و شبہ اللہ وحدہٗ لا شریک ہیں۔ وہ ہی تمام مخلوق کو اپنی مشیئت سے جس قدر، جیسے اور جب چاہیں رزق دیتے ہیں۔
وہ رزق کے عطا کرنے میں کسی سبب کے محتاج نہیں، لیکن انہوں نے اپنی حکمت سے حصولِ رزق کے کچھ معنوی و مادی اسباب بنا رکھے ہیں۔ انہی معنوی اسباب میں سے ایک نہایت موثر، انتہائی زور دار اور بہت بڑی قوت والا سبب [دعا] ہے۔
اس کتاب میں توفیقِ الٰہی سے قرآن و سنت کی روشنی میں رب کریم کے رزّاق ہونے اور حضراتِ انبیاء علیہم السلام اور امام الأنبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی رزق طلب کرنے کے حوالے سے کچھ باتوں اور دعاؤں کو ترتیب دینے کی عاجزانہ کوشش کی جا رہی ہے۔
کتاب کی تیاری میں پیشِ نظر باتیں:
توفیقِ الٰہی سے درجِ ذیل باتوں کے اہتمام کی کوشش کی گئی ہے:
۱: کتاب کے لیے بنیادی معلومات قرآن و سنّت سے حاصل کی گئی ہیں۔
|