عرضِ ناشر
دعا ایک اہم ترین عبادت جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فضل و کرم کے لیے مشروع فرمایا ہے اور دعا کے آداب ذکر کیے ہیں ۔ زمان و مکان کی افضلیت کے ساتھ اور مطلق طور پر دعا کی ترغیب دی ہے۔ لیکن شیطان نے لوگوں کے لیے طیب کے بدلے خبیث کو مزین کرکے پیش کیا ہے چنانچہ لوگوں نے مسجد و سجدہ میں یا وقت تہجد دعا کرنے کی بجائے قبوں ، مزاروں ، آستانوں پر دعا کرنا شروع کردیا ہے اور اس زعم باطل میں مبتلا ہیں کہ یہاں دعا جلد قبول ہوتی ہے بلکہ ستم پر ستم یہ ہے کہ ان قبروں کو اور مردوں کو مدد کے لیے پکارا جانے لگا اور زیارت قبور کے شرعی آداب سے پہلو تہی کرلی گئی۔ مردوں کے لیے بخشش کی دعا کی جائے انھیں وسیلہ بنا کر ان سے مانگا جانے لگا۔ علم سلف کے وارث شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں کہ ’’ میرے علم میں نہیں کہ کسی صحابی کا بھی یا معروف امام نے کبھی کسی قبر کی طرف قصد دعا کیا ہو اور نہ ہی ایسی کوئی روایت مروی ہے لوگوں نے دعا کے آداب، اوقات، مقامات وغیرہ پر کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں آثار بھی مذکور ہیں لیکن ان میں سے کسی نے قبر کے پاس دعا کی فضیلت میں ایک حرف تک نقل نہیں کیا۔ مشروع دعاؤں میں ہر طرح کی ضرورت و حاجات کی دعائیں ، صبح و شام کی دعائیں بلکہ ہر ہر لمحے کی دعائیں اور اذکار موجود تھے لیکن شیطان نے جب بدعت کو لوگوں کے دلوں میں محبوب بنادیا تو لوگوں نے مشروع دعاؤں سے اعراض کرنا شروع کردیا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے
|