بال کو بیت المال کے بارسے سبکدوش کر دیا گیا جب یہ ادائیگی ہو چکی تو ارشاد فرمایا:تحقیقات کی جائے کہ خلافت قبول کرنے کے بعد میرے مال میں کیا کچھ اضافہ ہوا ہے۔ معلوم ہوا کہ پہلا اضافہ ایک حبشی غلام کا ہے جو بچوں کو کھلاتا ہے اور مسلمانوں کی تلواریں صیقل بھی کرتا ہے۔ دوسرا اضافہ ایک اونٹنی کا ہے جس پر پانی لایا جاتا ہے۔ تیسرا اضافہ ایک سواروپے کی چادر کا ہے۔ ارشاد فرمایا کہ میری وفات کے بعد یہ تینوں چیزیں خلیفہ وقت کے پاس پہنچا دیں، جائیں۔ رحلت مبارک کے بعد جب یہ سامان خلیفہ حضرت فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے آیا تو آپ رو پڑے اور کہا:اے بو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم اپنے جانشینوں کے واسطے بہت دشوار کر گئے ہو۔ آخری سانس میں ادائے فرض حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حیات پاک کا آخری دن تھا کہ حضرت مثنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نائب سالارعراق آ پہنچے۔ اس وقت حضرت امیرالمومنین جان کنی کے آخری مراحل سے گزر رہے تھے۔ حضرت مثنی کی آمد معلوم ہوئی تو کسی خطرے کا احساس کر کے انہیں اسی وقت بلا بھیجا۔ انہوں نے محاذ جنگ کے تمام حالات تفصیل سے بیان کئے اور کہا کہ کسری نے اپنی تازہ دم فوجیں محاذ عراق پر بھیج دیں ہیں۔ حالات سن کراسی حال میں عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو طلب کر کے ارشاد فرمایا: عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ!جو کچھ میں کہتا ہوں اسے سنو اور اس پر عمل کرو۔ مجھے امید |