Maktaba Wahhabi

54 - 193
انتہائی سچے انسان۔‘‘ اس نوجوان نے پہلے یوسف علیہ السلام کے قول و فعل میں سچا ہونے کا اعتراف کیا، پھر درخواست کی کہ بادشاہ نے یہ خواب دیکھا ہے اس کی تعبیر بتا دیجیے۔ خواب کی تعبیر سیدنا یوسف علیہ السلام نے اس نوجوان کو اس امر پر کوئی سرزنش نہیں کی کہ تم نے وعدہ یاد کیوں نہیں رکھا؟ بادشاہ کے سامنے میرا ذکر کیوں نہیں کیا؟ نہ اس طرح کی کوئی پیشگی شرط رکھی کہ پہلے مجھے جیل سے نجات دلائی جائے پھر میں خواب کی تعبیر بتاؤں گا۔ اس کے برعکس انھوں نے خواب سنتے ہی فوراً تعبیر بتادی۔ سیدنا یوسف علیہ السلام نے فرمایا﴿ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ ﴾’’سات سال تم لوگ (متواتر) زراعت کرو گے۔‘‘ یعنی خوب بارشیں ہوں گی اور اچھی فصلیں ہوں گی۔ سرسبزی و شادابی ہوگی۔ خوب پھل اور میوے پیدا ہوں گے۔ ﴿ سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ ﴾سے سات سال مراد ہیں جن میں خوب غلہ پیدا ہوگا۔ موٹی گائیوں سے عمدہ فصل کو اس لیے تشبیہ دی کہ ہل چلانے سے زمین ہموار اور زرخیز ہوجاتی ہے اور ہل بیل ہی کی مدد سے چلتا ہے۔ اور اسی سعی و محنت سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ ﴿سَبْعٌ عِجَافٌ ﴾’’سات دُبلی گائیں‘‘ سے مراد ہے کہ قحط پڑے گا۔ ﴿ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ﴾سے بھی قحط کے وہ سال مراد ہیں جن میں غلہ کم ہوگا، بارشیں نہیں ہوں گی۔ ہر طرف فصلیں سوکھی رہیں گی۔ سیدنا یوسف علیہ السلام کو جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے علم عطا کیا گیا تھا، اس کی بدولت وہ معاملے کی تہ تک پہنچ جاتے تھے۔ انھیں قحط سالی کے اس بحران سے نکلنے کا علم بھی تھا۔ انھیں بتادیا گیا کہ جو قحط پڑنے والا ہے اس کا اثر دور دراز کے علاقے کنعان تک بھی
Flag Counter