Maktaba Wahhabi

39 - 193
عنایت فرمایا اور خصوصی انعام سے نوازاہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام کا خواب اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ ﴾’’جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا: میرے اباجان! بے شک میں نے (خواب میں) گیارہ ستارے، سورج اور چاند کو دیکھا ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ وہ مجھے سجدہ کررہے ہیں۔‘‘[1] اس خواب کے بارے میں مفسرین نے بیان کیا ہے کہ گیارہ ستاروں سے مراد گیارہ بھائی۔ سورج سے مراد والد اور چاند سے مراد والدہ ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ، ضحاک، قتادہ، سفیان ثوری اور عبد الرحمن بن زید بن اسلم رحمہم اللہ سے یہی منقول ہے۔[2] سیدنا یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے۔ یوسف اور بن یمین سب سے چھوٹے تھے۔ یہ بیٹے مختلف بیویوں سے تھے اس لیے ان کے درمیان رقابت چل رہی تھی۔[3] تفسیر قرطبی میں ہے: سیدنا یوسف علیہ السلام کی والدہ وفات پاچکی تھیں اور ان کی خالہ ان کے والد کے نکاح میں آگئی تھیں۔ خالہ بھی ماں ہی کے قائم مقام ہوتی ہے۔[4] والد کو سورج سے تشبیہ دینے کی شاید یہ وجہ ہو کہ جیسے سورج روشنی کا مرکز ہوتا ہے، اسی سے اندھیرے دور ہوتے ہیں دیگر سیارے اسی سے روشنی لیتے ہیں، بعینہٖ والد کی گھر میں مرکزی حیثیت ہوتی ہے۔ گھر کے تمام افراد اس کی نگرانی میں ہوتے ہیں، اسی کی دانائی اور
Flag Counter