Maktaba Wahhabi

24 - 193
اذان کی ابتدا خواب کے ذریعے سے ہوئی ابو عمیر بن انس رضی اللہ عنہ اپنے بعض چچا صاحبان سے، جو انصار میں سے تھے، روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی فکر ہوئی کہ اس کے لیے لوگوں کو کیسے (اطلاع دے کر) اکٹھا کیاجائے؟(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ کیا)تو آپ کو مشورہ دیا گیا کہ نماز کے وقت ایک جھنڈا لہرادیا جائے۔ جب لوگوں کی نگاہ اس پر پڑے گی تو وہ ایک دوسرے کو اطلاع کردیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ رائے پسند نہیں آئی۔ راوی کا بیان ہے کہ اس سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہودیوں کے بھونپُو کا تذکرہ کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’ھُوَ مِنْ أَمْرِ الْیَھُودِ‘ ’’وہ تو یہودیوں کا طریقہ ہے۔‘‘ یہ طریقہ بھی آپ نے پسند نہ کیا، پھر ناقوس کا ذکر کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ھُوَ مِنْ أَمْرِ النَّصَارٰی‘ ’’وہ نصارٰی کا طریقہ ہے۔‘‘ اس معاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر معمولی فکرمندی دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک انصاری صحابی عبد اللہ بن زید بن عبد ربہ بھی بہت فکر مند ہوئے۔ وہ اسی فکر مندی کی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے واپس گھر پہنچے اور لیٹ گئے۔ پھر نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں انھوں نے اذان کے سلسلے میں خواب دیکھا۔ وہ صبح سویرے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:
Flag Counter