Maktaba Wahhabi

160 - 193
باہر پھینک آتے تھے ۔ نور الدین زنگی نے ان دونوں کو فوراً قتل کردیا۔[1] بشر بن حارث کا خواب بشر بن حارث حافی بڑے جلیل القدر ثقہ و قدوہ عابد و زاہد تھے۔ انھوں نے 227ھ میں 76 سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔ محمد بن صلت کا بیان ہے کہ میں نے سنا، بشر بن حارث سے پوچھا گیا: لوگوں میں آپ کا نام بہت احترام سے لیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا: یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے۔ میں اس بارے میں تم سے کیا کہوں؟ میں تو بہت عیار آدمی تھا۔ ایک دن میں چلا جارہا تھا کہ میں نے رستے میں ایک کاغذ زمین پر گرا ہوا دیکھا۔ میں نے اُسے اُٹھا کر دیکھا تو اس پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا ہوا تھا۔ میں نے اسے گردوغبار سے صاف کرکے اپنی جیب میں رکھ لیا۔ میرے پاس اس وقت صرف دو درہم تھے۔ میں نے عطار کی دکان سے جاکر ان دو درہموں کے عوض خوشبو خریدی اور اس کاغذ کو معطر کردیا۔ میں رات کو سویا تو میں نے خواب دیکھا کہ کوئی مجھ سے یہ کہہ رہا ہے: بشر بن حارث ! تو نے رستے سے ہمارا نام اُٹھایا اور اسے خوشبو سے معطر کردیا۔ میں بھی دنیا و آخرت میں تیرا نام معطر کردوں گا۔ بس اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی بارشیں شروع ہوگئیں۔ یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ اپنے لہوولعب کے زمانے میں ایک دن بشر اپنے گھر میں تھے۔ آپ کے احباب بھی جمع تھے، شراب وکباب کی محفل جمی ہوئی تھی۔ وہاں سے ایک
Flag Counter