Maktaba Wahhabi

136 - 193
بھی اس کی پیروی کرے۔ لیکن سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے صاف انکار کردیا۔ وہ اپنے دین پر کاربند رہیں جبکہ ان کا خاوند دین نصرانیت پر مرا۔‘‘ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا عدت کے دن گزار رہی تھیں کہ انھوں نے خواب میں دیکھا کہ اُنھیں کوئی ام المومنین کہہ کر پکار رہا ہے۔ اس کے بعد ان کی آنکھ کھل گئی۔ اس سے انھیں یقین ہو گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے شادی کریں گے۔ پھر ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی شادی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرار پائی۔ حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے نکاح کا خطبہ پڑھا۔ اس تقریب میں سیدنا جعفر طیار اور دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی موجود تھے۔ نجاشی نے حق مہر چار سو دینار کی رقم بھی دی۔ پھر اس نے کھانے کا انتظام بھی کیا۔ اس طرح سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے خواب کی تعبیر بھی پوری ہوئی۔[1] اُمُّ المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا خواب ام المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں علامہ ذہبی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: وَکَانَتْ شَرِیفَۃً عَاقِلَۃً ذَاتَ حَسَبٍ وَّجَمَالٍ وَّ دِینٍ۔ ’’وہ معزز، عقل مند، خاندانی، حسین و جمیل اور دین دار خاتون تھیں۔‘‘ یہ یہودیوں کے سردار حیي بن اخطب کی بیٹی تھیں۔ جنگی قیدی کی حیثیت سے آئی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آزاد کرکے ان سے شادی کرلی۔ یوں وہ ام المومنین کے لقب سے سرفراز ہوئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی آنکھ کے اوپر چوٹ کا نشان دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ میں آنکھ کے اوپر تل کا نشان دیکھ رہا ہوں، یہ کیا ہے؟ یہ زخم کیسے
Flag Counter