Maktaba Wahhabi

123 - 193
اور انوکھی بات بتاؤ جس کی خبر تمھیں تمھارے جنّ نے دی ہو۔ وہ کہنے لگا: میں ایک دن بازار میں جارہا تھا کہ میرا موکل جن گھبرایا ہوا میرے پاس آیا۔ اس نے کہا: آپ کو خبر ہے کہ جنات ایک انقلاب آنے کے بعد نہایت خوف زدہ اور ناامید ہوگئے ہیں۔ اور اپنا رخت سفر باندھ چکے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی تائید کرتے ہوئے فرمایا: یہ سچ کہتا ہے۔ ایک دفعہ میں ان بتوں کے پاس سویا ہوا تھا۔ اچانک ایک شخص آیا، اُس نے بتوں کے نام پر وہاں ایک بچھڑا ذبح کیا، پھر ایک چیخنے والے نے زور سے چیخ ماری۔ یہ اس قدر بلند تھی کہ اس سے بلند چیخ میں نے اپنی زندگی میں پہلے کبھی نہیں سنی تھی۔ وہ کہنے لگا: ہائے ہم مارے گئے۔ ایک صائب الرائے اور فصیح شخص آگیا ہے جو لا الٰہ الا اللہ کا اعلان کرتا ہے۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں وہاں سے چل دیا۔ تھوڑے عرصے بعد ہم نے سُنا کہ ایک نبی کا ظہور ہوا ہے جو لا الٰہ الا اللہ کا اعلان کرتا ہے۔‘‘[1] سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بڑے مردم شناس تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں ملہم بھی بنایا تھا۔ جو واقعہ کاہن نے سنایا وہ انھوں نے خواب میں دیکھا تھا۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قیمتی جواہرات کے بارے میں خواب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں ہونے والے معرکۂ نہاوند کی قابل ذکر بات یہ تھی کہ اس جنگ میں جو مالِ غنیمت ہاتھ آیا اس میں کسریٰ کے انتہائی قیمتی جواہرات سے بھرے دو ٹوکرے بھی شامل تھے۔ یہ ٹوکرے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما نے سائب بن اقرع کو دے کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں روانہ کردیے۔ جب یہ جواہرات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت
Flag Counter