’’ویشترط لصحۃ الجمعۃ سبعۃ أشیاء۔۔۔ السابع: الإذن العام‘‘[1] انتھی
جمعہ کے صحیح ہونے کے واسطے سات چیزیں شرط ہیں ، ساتویں شرط اذن عام ہے۔
’’رد المحتار‘‘ حاشیہ در مختار میں ہے:
’’قولہ: الإذن العام أي أن یأذن للناس إذنا عاما بأن لا یمنع أحدا ممن یصح منہ الجمعۃ عن دخول الموضع الذین تصلیٰ فیہ‘‘[2] انتھی
لوگوں کے واسطے عام اذن دیوے، بایں طور کہ کسی کو منع نہیں کرے کہ جس سے جمعہ صحیح ہو داخل ہو اس جگہ سے کہ جہاں نماز پڑھی جاوے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
’’ومنھا الإذن العام، وھو أن تفتح أبواب الجامع فیؤذن للناس کافۃ حتی أن جماعۃ لو اجتمعوا في الجامع، وأغلقوا أبواب المسجد علی أنفسھم، وجمعوا، لم یجز، وکذلک السلطان إذا أراد أن یجمع بحشمہ في دارہ، فإن فتح باب الدار، وأذن إذنا عاما، جازت صلاتہ، شھدھا العامۃ أو لم یشھدوھا، کذا في المحیط‘‘[3]
اور انھی شرطوں میں سے اذن عام ہے، وہ یہ ہے کہ جامع مسجد کے دروازہ کو کھول دے، سب لوگوں کو اذن عام دے، یہاں تک کہ اگر ایک جماعت جمع ہو جائے اور مسجد کے دروازہ کو بند کر لیں اور جمعہ کی نماز پڑھیں تو نماز صحیح نہیں ہوگی، اسی طرح جب بادشاہ ارادہ کرے کہ ایک لشکر کے ساتھ اپنے گھر میں جمعہ کی نماز پڑھے، پس اگر گھر کا دروازہ کھول دیا اور سب لوگوں کو اذن عام دیا تو نماز جائز ہوگی، لوگ حاضر ہوں یا نہ حاضر ہوں ، ایسے ہی محیط میں ہے۔
’’شرح مواہب الرحمن لأدلۃ مذہب النعمان‘‘ میں ہے:
’’منھا الإذن العام وھو أن یفتح أبواب الجامع، ویؤذن للناس، حتی لو اجتمعوا جماعۃ في الجامع، وأغلقوا الأبواب، وجمعوا لم یجز، وکذا السلطان إذا أراد أن یصلي بحشمہ في قصرہ، فإن فتح بابہ، وأذن
|