قال : پانچویں دلیل ۔صحیح بخاری میں ہے۔ کان انس فی قصرہ احیانا یجمع واحیانا لا یجمع وھو بالزوایۃ علی فرسخین ’’حضرت انس رضی الله عنہ اپنے قصر میں بمقام زاویہ میں(جو شہر بصرہ سے چھ میل پر تھا) رہتے تھے کبھی وہ نماز پڑھتے تھے اور کبھی نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ اس اثر سے بھی ثابت ہے کہ حضرت انس رضی الله عنہ کے نزدیک قریہ میں نمازِ جمعہ فرض نہ تھی۔ ورنہ احیاناکیوں ترک کرتے۔ اقول: احیانا یجمع واحیانا لا یجمع کا دو مطلب ہو سکتا ہے۔ ایک یہ کہ حضرتانس رضی الله عنہ مقام زاویہ میں کبھی نمازِ جمعہ پڑھتے تھے اور کبھی یہاں نہیں پڑھتے تھے۔ دوسرا یہ کہ مقام زاویہ سے جمعہ پڑھنے کے واسطے شہر بصرہ میں کبھی آتے تھے۔ اور کبھی نہی آتے تھے۔ قال الحافظ فی الفتح قولہ یجمع ای یصلی بمن معہ الجمعۃ او یشھد بجامع البصرۃ۔ جناب شوق صاحب چاہیں پہلا مطلب اختیار کریں یا دوسرا کسی صورت میں اس اثر سے نہ قریہ میں جمعہ کا ناجائز ہونا ثابت ہو تا ہے اور نہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت انس رضی الله عنہ کے نزدیک قریہ میں نمازِ جمعہ فرض نہ تھی۔ اگر پہلا مطلب اختیار کریں تو اولاً میں یہ کہتا ہوں کہ دعویٰ تو آپ کا یہ تھا کہ دیہات میں نمازِ جمعہ ناجائز ونادرست ہے۔ اور دلیل آپ کی یہ ہوئی کہ حضرت انس رضی الله عنہ مقام زاویہ میں جو ایک چھوٹی سی بستی ہے کبھی نماز جمعہ پڑھتے تھے اور کبھی یہاں نہیں پڑھتے تھے۔ فرمائیے دلیل دعویٰ کے مطابق ہے؟ اور ثانیاً یہ کہتاہوں کہ اس مطلب سے صرف اتنا ثابت ہوتا ہے کہ حضرت انس رضی الله عنہ کبھی کبھی مقام زاویہ میں نمازِ جمعہ نہیں پڑھتے تھے۔ مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ کہیں بھی نہیں پڑھتے تھے نہ زاویہ میں اور نہ کسی اور مقام میں، بلکہ دوسری روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |