سوال5:مدینہ میں سات امام بہت بڑے پایہ کے گزرے ہیں۔ جو افضل وکبار تابعین سے ہیں اور جو فقہائِ سبعہ کے لقب سیے مشہور ہیں اور جن کے علوشان واسمائے گرامی کو کسی شاعر نے ان دوشعروں میں اِس طرح ظاہر کیا ہے۔ ؎ الا کل من لا یقتدی بائمۃ فقسمتہ ضیزی عن الحق خارجۃ فخذھھم عبدی اللہ عروۃ قاسم سعید ابوبکر سلیمان خارجۃ یعنی یادر کھو کہ جو لوگ ان ائمہ(جن کے نام ابھی لئے جائیں گے) کی اقتدا نہ کریں اُن کی تقسیم ظالمانہ اور نامنصفانہ ہے اور وہ حق سے خارج ہیں وہ ائمہ یہ ہیں۔ عبید اللہ بن عبد اللہ، عروہ بن زبیر، قاسم بن محمد ابی بکر الصدیق، سعید بن مسیب، ابو بکر بن عبد الرحمن، سلیمان بن یسار، کارجہ بن زید،ان فقہائِ سبعہ کا عمل بارہ تکبیروں پر تھا یا چھ تکبیروں پر؟ جواب:اس فقہائِ سبعہ کا عمل بارہ تکبیروں پر تھا۔ جیسا کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور ترمزی کے کلام مذکور سے معلوم ہوتا ہے ، اور حافظ عراقی نے اِ س کی تصریح کی ہے۔ وھو قول الفقھاء السبعۃ من اھل المدینہ یعنی مدینہ کے فقہائِ سبعہ کا بھی یہی مسلک تھا۔ سوال 6:خلفائِ بنی امیہ میں خلیفہ عمر بن عبد العزیز کا علم وفضل اور تقویٰ واتباعِ سنت مشہور ہے۔ آپ خلفائِ راشدین میں شمار ہوتے ہیں۔ میمون بن مہران کہتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز کے سامنے اور علماء ِ کرام ایسے معلوم ہوتے تھے جیسے استاذ کے سامنے شاگرد، پس سوال یہ ہے کہ خلیفہ عمر رضی اللہ عنہ بن عبد العز یز کا عمل بارہ تکبیروں پر تھا یا چھ تکبیروں پر ؟ جواب:خلیفہ عمر رضی اللہ عنہ بن عبد العزیز کا عمل بارہ تکبیروں پر تھا، شرح معانی الآثار میں ہے: حدثنا ابو بکر ۃ قال ثناروح قال ثنا عتاب بن بشیر عن خصیف ان عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کا ن یکبر سبعارخمسا۔ یعنی خصیف سے روایت ہے کہ عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نماز عیدین میں پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے۔ اور بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے عمر رحمۃ اللہ علیہ بن العزیز کے |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |