من صافح اخاہ المسلم وحرک یدہ تنا ثرت ذنوبہ۔ انتہٰی (ہدایہ :ص ۴۵۲ج۴) یعنی مصافحہ کرنے میں کچھ مضائقہ نہیں ہے۔کیونکہ کہ وہ ایک قدیم سنت ہے اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی سے مصافحہ کرے اور اپنے ہاتھ کو ہلا دے تو اس کے گناہ جھڑ نے ہیں۔ ہدایہ کے شروح،بنایہ ، عنایہ، کفایہ،نتائج الافکار ، تکملہ فتح القدیر وغیرہا میں بھی اس امر کی تصریح نہیں کی گئی ہے کہ مصافحہ دونوں ہاتھوں سے منسون یا مستحب ہے۔ اور کتب معتبر ہ حنفیہ میں شرح وقایہ بھی درسی کتاب ہے اور قریب قریب ہدایہ کے مقبول ومستند ہے اس میں بھی دونوں ہاتھوں سے مسنون یا مستحب ہونا نہیں لکھا ہے اس میں صرف اس قدر لکھا ہے کہ مصافحہ کرنا جائز اور اس کتاب کے شروع حواشی معتبرہ ذخرۃ العقبی وغیرہ میں بھی اس کی تصریح نہیں کی گئی ہے کہ مصافحہ دونوں ہاتھوں سے ہونا چاہیے۔ اب آؤ ذرا ان متون ثلثہ معتبرہ کو دیکھیں جن پر فقہائے متاخرین کا اعتماد ہے یعنی وقایہ ، کنز، قدوری ۔ سو واضح رہے کہ ان متون میں بھی دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کا مسنون یا مستحب ہونا نہیں لکھاہے۔ المختصر مذہب حنفی کی جتنی کتابیں مستند ومعتبر ہیں جن پر مذہب حنفی کی بنا ہے ان میں سے کسی میں دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا نہیں لکھا ہے نہ ان میں یہ لکھا ہے کہ دونوں ہاتھوں سے مصافہ کرنا ضروری ہے اور نہ یہ لکھا ہے کہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ مسنون یا مستحب ہے۔ اگر کوئی صاحب فرمائیں کہ فقہ حنفی میں درمختار ایک مشہور ومعروف کتاب اور اس میں لکھا ہے کہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا سنت ہے۔ْتو ان کو یہ جواب دینا چاہیے۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |