صاف ان کو لکھا کہ جمعوا حیثما کنتم اور یہ تو نہیں لکھا کہ جمعوا فی الامصار دون القریٰ۔ قال: (۸)عن ابی عمر انہ کان یری اھل المیاہ بین مکۃ والمدینۃ یجمعون فلا یعیب علیھم اخرجہ عبد الرزاق وقال الحافظ فی الفتح باسنادہ صحیح۔ اس کا جواب یہ ہے کہ برتقد یر تسلیم اس امر کے کہ یہ روایت محفوظ بھی ہے اس میں یہ کہاں ہے کہ وہ لوگ محض قریہ میں نمازِ جمعہ پڑھا کرتے تھے۔ اقول: اس روایت کے محفوظ ہونے میں کسی کا کلام نہیں ہے۔ اگر آپکے نزدیک یہ روایت غیر محفوظ ہے تو اس کے مقابل میں کوئی دوسری روایت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ایسی پیش کیجئے جس سے اس کا غیر محفوظ ہونا ثابت ہو۔ اور التلخیص الجیر کی بے سند روایت جو آپ نے نقل کی ہے اس کا جواب ابھی آتا ہے اور آپ نے جو یہ فرمایا کہ اس میں یہ کہاں ہے کہ وہ محض قریہ میں جمعہ پڑھا کرتے تھے۔ جناب من ان اہل میاہ کا قریہ میں جمعہ پڑھنا تو آفتات کی طرح روشن ہے اور اس کا انکار آپ کو بھی نہیں ہے۔ رہا یہ کہ وہ قریٰ محض قریٰ تھے یا نہیں سو اس کی تفتیش محض فضول ولاطائل ہے ،کیونکہ اثر علیؓ لا تشریق ولا جمعۃ الا فی مصر جامع سے عموم ہر قریہ میں جمعہ کا ناجائز ہونا ظاہر ہے۔ قال: اور اگر ہم اس کو بھی تسلیم کر لیں تو ظاہر ہے کہ یہ فعل اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم کا نہ تھا،بلکہ اہلِ میاہ کا تھا جو قابلِ اعتبار نہیں۔ اقول: مانا ہم نے کہ یہ فعل اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم کا نہیں، مگر جب حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے اس فعل پر سکوت کیا تو ابا ن کے اس فعل کے قابلِ اعتبار ہونے میں کیا شبہ رہا۔ اور علاوہ اس کے جب ان اہلِ میاہ کا یہ فعل آیہ جمعہ واحادیث صحیحہ وآثار صحابہ رضی اللہ عنہم کے موافق ہے تو قابلِ اعتبار نہ ہونے کی کیا وجہ؟ قال: رہا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا سکوت، اس کے بہت سے وجہ ہو سکتے ہیں۔ اقول: ناجائز اور گناہ کا کام ایک جماعت کی جماعت کو کرتے ہوئے بار بار دیکھنا اور باوجود |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |