Maktaba Wahhabi

34 - 111
ث: اور اگر انکے آگے پردہ آجائے تو پھر ہماراوجو دختم ہوجائے(ص37) اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنیوالی روشنی کوکوئی روک سکتا ہے ؟’’من یھدی اللہ فلا مضل لہ’’کے کیا معنی ہوں گے؟ خ: اللہ تعالیٰ کو موجودات کا ٹھکانہ بتایا گیا ہے۔ اس کا معنی مستقر کر ویامنتہی لیکن قرآن اس عقیدے کے خلاف کہتاہے۔ ﴿إِلَى رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ الْمُسْتَقَرُّ﴾(القیامۃ:12) ’’اس روز پروردگار ہی کے پاس ٹھکانہ ہے۔‘‘ ﴿وَأَنَّ إِلَى رَبِّكَ الْمُنْتَهَى﴾(النجم:123) ‘’اور تمہارے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے پاس مستقر یا منتہی ہے نہ کہ اللہ خود ہمارا مستقر یا منتہی ہے۔(معاذ اللہ)۔ بہ بین فرق از کجا است تا بکجا ذ: کہتا ہے کہ اگر خالق موجودات پر تیری نظر نہ پڑی تو پھر تیری نظر کسی پر نہ پڑی اور تو نہ کچھ نہیں دیکھا۔(ص42) یہ قیاس مع الفارق ہے کیونکہ بتی اور جو چیزیں اس کی روشنی میں نظر آتی ہیں وہ سب ممکنات اور مرئیات میں سے ہیں اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام سے فرمایا: ’’لن ترانی’’پروردگار نے کہا کہ تم مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکتے۔اور خود فرمایا:’’ولکن انظر الی الجبل’‘(الاعراف:123)’’ہاں پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو۔‘‘ ایک ہی شخص یعنی موسی علیہ السلام پہاڑ کو جو بقول صوفیہ اللہ تعالیٰ ہی کا مظہر ہے دیکھ رہا ہے مگر اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھ سکتا۔ ض: انہ کان ظلوما جھولا کے متعلق جو کچھ لکھا ہے اس کے بارے میں بتائے کہ ظلوم اور
Flag Counter