Maktaba Wahhabi

24 - 111
مقصد کو پہنچنے میں ناکام ہوئے شاہ ولی اللہ صاحب اور انکے صاحب زادوں نے علماء حق اور صالحین کی عظیم القدر جماعت پیدا کی اور پھر سید صاحب اور شاہ شہید رحمہ اللہ نے صلحاء و اتقیاء کا جو لشکر فراہم کیا ہے اسکے حالات پڑھ کر ہم دنگ رہ جاتے ہیں ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قرون اولی کے صحابہ اور تابعین کی سیرت پڑھ رہے ہیں اور یہ خیال کرکے ہمیں حیرت ہوتی ہے ہم سے اس قدر قریب زمانہ میں اس پایہ کے لوگ گزرے ہوئے ہیں مگر ساتھ ہی ہمارے دل میں قدرتی طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے اتنی زبردست انقلابی و اصلاحی تحریک جس کے لیڈر متقی اور صالح اور ایسے سرگرم مجاہد تھے انتہائی ممکن سعی عمل کے باوجود ہندوستان پر اسلامی حکومت قائم کرنے میں کامیاب نہ ہوئے اور اسکے برعکس کئی ہزار میل سے آئے ہوئے انگریز یہاں خالص جاہل حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس سوال کو عقیدت مندی کے جوش میں لاجواب چھوڑ دینے کے معنی ہیں لوگ صلاح و تقوی اور جہاد کو اس دنیا کی اصلاح کے معاملہ میں ضعیف الاثر سمجھنے لگیں اور یہ خیال کرکے مایوس ہو جائیں جب ایسے زبردست متقیانہ جہاد سے کچھ نہ بنا تو آئندہ کیا بنے گا اس قسم کے شبہات فی الواقع لوگوں کی زبان سے سن ہوچکے ہیں بلکہ حال ہی میں جب مجھے علی گڑھ جانے کا اتفاق ہوا تو اسٹریچی ہال کے بھرے جلسے میں میرے سامنے یہی شبہہ پیش کیا گیا تھا اور اسے رفع کرنے کے لئے مجھے ایک مختصر سی تقریر کرنی پڑی تھی نیز مجھے یہ بھی معلوم ہوا ہے اس وقت علماء صالحین کی جو جماعت ہمارے درمیان موجود ہے وہ بالعموم اس مسئلہ میں بالکل خالی الذہن ہے حالانکہ اگر اس کی تحقیق کی جائے تو بہت سے ایسے سبق ہمیں مل سکتے ہیں جن سے استفادہ کرکے آئندہ زیادہ اور بہتر اور صحیح کام ہوسکتا ہے۔ پہلا سبب پہلی چیز جو مجھ کو حضرت مجددالف ثانی کے وقت سے شاہ صاحب اور انکے خلفاء
Flag Counter