کیا ان کے پاس تمہیں بدلہ ملتا ہے؟ (تو انہی سے لے لو)۔ اور اسی عظیم خطرہ کے سبب حضرات صحابۂ کرام ‘ تابعین اور اہل علم و ایمان اس خطرناک بلا و مصیبت سے ڈرتے رہے،اس قبیل کی چند مثالیں حسب ذیل ہیں : (الف) اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوا وَّقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَىٰ رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ﴾[1] اور جولوگ دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور ان کے دل کپکپاتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وہ شخص مراد ہے جو زنا‘ چوری اور شراب خوری کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’لا یا بنت أبي بکر (أو بنت الصدیق) ولکنہ الرجل |