Maktaba Wahhabi

46 - 58
ہاں ! اگر بھول کر بِسْمِ اللّٰہ چُھوٹ جائے تو اس پربعض احادیث کی رو سے کوئی مؤاخذہ نہیں۔ البتہ عمدا ً نہیں چھوڑنی چاہئے۔٭) نواقض ِ وضوء نواقضِ وضوء(اُسے توڑنے والے امور) یا وہ اسباب جن سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ‘وہ آٹھ ہیں : 1 پاخانہ و پیشاب کی جگہوں سے کچھ نکلنا ۔ 2جسم کے کسی حصہ سے کسی نجس چیز (پیپ وغیرہ) کا زیادہ مقدار میں بہہ نکلنا ۔3 زوالِ عقل مثلاً(بے ہوش ہونا یاگہری نیند وغیرہ )کی حالت۔4 شہوت وخواہشات ِ نفس سے مغلوب ہوکرعورت کوچُھونا ۔5 اگلی یا پچھلی شرمگاہ کو ہاتھ لگانا ۔6اونٹ کا گوشت کھانا۔7 میّت کو غسل دینا ۔ 8 اسلام سے مرتدّ ہو جانا ۔ (اللہ تعالیٰ اس سے اپنی پناہ میں رکھے )۔ (٭ان نواقض میں سے عورت کو چُھونے اور میّت کو غسل دینے کے ناقضِ وضوء ہونے میں اختلاف ہے۔اور علّامہ ابن بازؒ نے’’الدروس المھمۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ دلائل کی قوّت کے پیش ِ نظر علماء کے صحیح تر قول کے مطابق یہ نواقض ِ وضوء نہیں ہیں۔٭) پانچویں شرط ازا لۂ نجاست قبو لیتِ نماز کی پانچویں شرط یہ ہے کہ جسم ‘ کپڑوں اور جانماز سے نجاست زائل کر کے انہیں دھوکر پاک کیا جائے ۔ اِس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشادِ گرامی ہے : { وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ } (المدّثر:۴) ’’اور اپنے کپڑوں کو پاک کرو۔‘‘ چھٹی شرط ستر پوشی صحت وقبولیّت ِ نماز کی چھٹی شرط ستر پوشی ہے، اور تمام اہلِ علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص ستر پوشی پر قادر ہو نے کے باوجود ننگے بدن نماز ادا کرتا ہے تو اُس کی نماز فاسد و باطل
Flag Counter