Maktaba Wahhabi

43 - 58
انہیں الگ الگ بسترپر سلاؤ۔‘‘ چو تھی شرط رفعِ حدث یا وضوء کرنا قبولیت ِنماز کی چوتھی شرط رفع ِحدث ہے جسے ہم وضوء کے نام سے پہچانتے ہیں جس کا موجب حدث (پیشاب ‘ پاخانہ ‘خروجِ ہوا وغیرہ ) ہے۔ شرائط ِوضوء وضوء کے صحیح ہونے کی دس شرطیں ہیں۔ 1 اسلام2 عقل3 سنِّ تمیز 4نیت 5 حکم نیت کی مصاحبت ‘ کہ طہارت و وضوء مکمل ہو جانے تک وہ نیت کو قطع نہیں کریگا ۔6موجبِ وضوء کا انقطاع۔7استنجاء یا ڈھیلے کا استعمال۔ 8پانی کا پاک یا کم از کم مباح ہونا۔9جوچیز(نیل پالش وغیرہ)پانی کو اعضائِ وضوء تک پہنچنے سے روکے،اسکا ازالہ کرنا۔10اگر کسی کو بیماری(سلسلِ بول وریح یا استحاضہ وغیرہ) کی وجہ سے مسلسل حدث کی شکایت رہتی ہو تو اسکے لیے کسی فرض نمازکے وقت کا دخول۔ فرائضِ وضو وضوء کے فرائض چھ ہیں 1 منہ دھونا،کُلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا بھی منہ دھونے میں شامل ہے۔ اور منہ کی حدودِاربعہ اسطرح ہیں کہ طول میں پیشانی کے بالوں سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور عرض میں دونوں کانوں تک دھونا۔2 دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھونا۔3پورے سَر کا مسح کرنا،دونوں کانوں کا مسح کرنا بھی سَر کے مَسح میں شامل ہے۔ 4ٹخنوں تک دونوں پاؤں کو دھونا۔ 5 تمام اعضاء ِوضوء کودھونے میں ترتیب کا لحاظ رکھنا ۔6اعضائِ وضوء کو دھونے میں تسلسل کو قائم رکھنا۔ ٭اِن میں سے پہلے چار فرائض کی دلیل یہ ارشادِ الٰہی ہے:
Flag Counter