Maktaba Wahhabi

26 - 58
اور زکوٰۃ دیں، یہی نہایت صحیح و درست دین ہے ۔ ‘‘ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی دلیل یہ ارشادِ ربانی ہے : {یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاکُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی ا لَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ o} ( ا لبقرۃ:۱۸۳ ) ’’اے لو گو جو ایمان لائے ہو !تم پر روزے فر ض کردیئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فر ض کیے گئے تھے، اس سے توقع ہے کہ تم میں تقوی کی صفت پیدا ہوگی ۔‘‘ بیت اللہ شریف کا حج کر نے کی دلیل یہ فرمانِ الٰہی ہے : {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاً ‘ وَمَنْ کَفَرَفَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَo} (آل عمران:۹۷) ’’لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو اس کے گھر تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہیئے کہ اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے ۔‘‘ دوسرا د ر جہ ایمان اور اس کے ارکان ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’ایمان کے (ساٹھ)ستّر سے بھی کچھ زیادہ شعبے ہیں،جن میں سے اعلی ترین درجہ ’’لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ‘‘ (اللہ کے سوا کوئی معبود ِبر حق نہیں ) کہنا ہے اور سب سے ادنیٰ درجۂ ایمان راستے سے ایذاء و ضرر رساں چیز (کانٹے وغیرہ ) کو ہٹانا ہے ۔ ‘‘ اور اس حدیث کے آخر میں ہے: ((وَا لْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الْاِیْمَانِ)) (صحیح بخاری و مسلم ) ’’اور شرم و حیا ء بھی ایمان کا ایک شعبہ ہے ۔ ‘‘
Flag Counter