Maktaba Wahhabi

552 - 586
فَأَعْطُوا الطَّرِیقَ حَقَّہَا)) قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِیقِ؟ قَالَ: ((غَضُّ البَصَرِ، وَکَفُّ الأَذٰی، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَہْیٌ عَنِ المُنْکَرِ)) [1] ’’راستوں پر بیٹھنے سے اجتناب کرو۔ لوگوں نے عرض کیا: ایسا کرنا ہمارے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ ہم اپنی ان مجالس میں (آپس میں) باتیں کرتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے مجالس لگانی ہی ہیں تو پھر راستے کا حق ادا کیا کرو۔ لوگوں نے پوچھا: راستے کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر جھکا کر رکھنا، تکلیف دہ چیزہٹانا، سلام کاجواب دینا، نیکی کاحکم دینااوربرائی سے منع کرنا۔‘‘ 9. معذرت کا باعث بننے والے کام سے اجتناب سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِیَّاکُمْ وَکُلَّ أَمْرٍ یُعْتَذَرُ مِنْہُ)) [2] ’’ہر اس کام سے اجتناب کرو جس کی وجہ سے معذرت کرنا پڑ جائے۔‘‘ یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ راستے میں نہ بیٹھنا ہی زیادہ مناسب اور بہتر ہے، کیونکہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ نہ چاہتے ہوئے کوئی ایسا فعل سرزد ہو جائے جو کسی کی ناراضی یا کسی کے لیے تکلیف کا باعث بن جائے اور پھر اس پر معذرت کرنا پڑے۔ 10. جگہ کا مالک آگے بیٹھنے کا حق دار ہوتا ہے سیدنا عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِہٖ وَصَدْرِ فِرَاشِہٖ وَأَنْ یَؤُمَّ فِی
Flag Counter