Maktaba Wahhabi

489 - 586
یَطَّلِعَ عَلَیْہِ النَّاسُ)) [1] ’’نیکی اچھا اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے سینے میں کھٹکے اور تو اس کو ناپسند کرے کہ لوگوں کو اس کا پتا چلے۔‘‘ 19. حسن اخلاق سب سے بہترین نعمت ہے: سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ النَّاسَ لَمْ یُعْطُوا شَیئًا خَیرًا مِنْ خُلُقٍ حَسَنٍ)) [2] ’’یقینا لوگوں کو اچھے اخلاق سے بہتر کوئی نعمت عطا نہیں کی گئی۔‘‘ 20. حسن اخلاق نبوی وصیت ہے: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَرَادَ سَفَرًا، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَوْصِنِی، قَالَ: ((اعْبُدِ اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکْ بِہٖ شَیْئًا)) قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ زِدْنِی، قَالَ: ((إِذَا أَسَأْتَ فَأَحْسِنْ)) قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ زِدْنِی، قَالَ: ((اسْتَقِمْ وَلْتُحَسِّنْ خُلُقَکَ)) [3] ’’معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے سفر کا ارادہ کیا تو عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیجیے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہرا۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے مزید نصیحت کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تجھ سے برائی سرزد ہو جائے تو (اس کے بعد) اچھائی کر۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مزید کچھ فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: استقامت اختیار کر اور اپنے اخلاق کو اچھا بنا۔‘‘
Flag Counter