Maktaba Wahhabi

421 - 586
۳: اگر اس نے بھول کر یا جہالت کی بناء پر (یا پھر اس کو مجبور کیا گیاہے)جماع کر لیاہے تو پھر اس پر کوئی فدیہ نہیں وہ اللہ سے توبہ و استغفار کرے۔ چنانچہ ممنوعات میں سے پہلی پانچوں صورتوں میں سے اگر کسی صورت کا ارتکاب ہوجائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ یا تو وہ تین روزے رکھے یا چھے مسکینوں کو کھانا کھلائے یا پھر دَم دے۔[1] لیکن اگر جان بوجھ کر نہیں بلکہ بھول کر یا جہالت کی بناء پر کیا ہے تو پھر کوئی کفارہ نہیں بلکہ استغفار کرے اور توبہ کرے۔ چھٹی صورت میں اگر انزال نہیں ہوا تو پھر اس پر توبہ و استغفار ہے لیکن اگر ہوگیا تو پھر اس کا کفارہ جماع کی شق میں آپ نے پڑھ لیا۔ ساتویں صورت میں نکاح اور منگنی نہیں ہوگی اور نکاح باطل ہوگا اور وہ گنہگار ہوگا، اس لیے اس کو توبہ و استغفار کرنا ہے۔ (2) وقوفِ عرفہ: یعنی میدان عرفات میں ٹھہرنا۔ (3) طواف ِحج: بیت اللہ کے گرد سات چکر لگانا (جس کو طوافِ زیارت یا افاضہ بھی کہتے ہیں۔) (4) سعی صفا و مروہ : صفاو مروہ کے درمیان سات چکر لگانا۔ ان چاروں چیزوں سے اگر کوئی ایک بھی بھول کر یا جان بوجھ کر چھوڑے تو اس کا حج باطل ہوجائے گا۔
Flag Counter