Maktaba Wahhabi

392 - 586
ہو اور قیدیوں کوآزاد کروانے اور قرض داروں کی مدد کرنے اور راہ خدامیں اور مسافروں کی خدمت نوازی میں استعمال کرنے کے لیے ہیں (یہ ایک)فریضہ ہے، اللہ کی طرف سے اوراللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے۔‘‘ نوٹ:… شریعت اسلامیہ نے مصارفِ زکوٰۃ کا تذکرہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی نشاندہی کی ہے جو زکوٰۃ کے حقدار نہیں تاکہ زکوٰۃ مستحق لوگوں تک پہنچے اور غیر مستحق لوگ اسے استعمال نہ کریں۔ چنانچہ زکوٰۃ ذیل میں بیان ہونے والے لوگوں کے لیے جائز نہیں۔ 1. آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم : سیدنا ا بوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زکوٰۃ کی کھجوروں کا ایک ڈھیر لگ گیا اور حسن وحسین رضی اللہ عنہما (جو کہ ابھی بچے تھے) ان کھجوروں کے ساتھ کھیلنے لگے ، ان دونوں میں سے ایک نے ایک کھجور اپنے منہ میں ڈال لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے منہ سے کھجور نکالتے ہوئے فرمایا: ((أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ لَا یَأْکُلُوْنَ الصَّدَقَۃَ)) [1] ’’کیا تجھے معلوم نہیں کہ آلِ محمد صدقہ نہیں کھاتے۔‘‘ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ بعض علاقوں میں لوگ اپنے سیّد ہونے کی دُہائی دے کر لوگوں سے زکوٰۃ طلب کرتے ہیں۔ 2. مالدارشخص اور ۔3. قوی شخص: سیدنا ا بوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے مالِ زکوٰۃ میں سے مانگنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف نگاہ دوڑائی اور ان کی جسمانی حالت کو دیکھ کر فرمایا: ((إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَیْتُکُمَا وَلَا حَظَّ فِیْہَا لِغَنِیٍّ وَلَا لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ)) [2]
Flag Counter