Maktaba Wahhabi

384 - 586
’’جس شخص کو (سال کے دوران میں) مال ملے تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے، حتیٰ کہ اس کے رب کی طرف سے اس پر ایک سال گزر جائے۔‘‘ مالِ زکوٰۃ کی تفصیل: وہ اشیا ء جن پر زکوۃ فرض ہے اور شریعت اسلامیہ میں جو اس کا نصاب مقرر ہے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے: 1. سونا : جب کوئی مسلمان ساڑھے سات تولے خالص سونے کا مالک ہو،جو کہ موجودہ پیمانے میں85گرام بنتاہے۔ خواہ زیورات کی شکل میں ہو یا سونے کی ٹکیہ ہو، یا اس کے برابر نقدی ہو۔ 2. چاندی: جب چاندی ساڑھے باون (52)تولے ہواس کی ملکیت میں ہو۔ جو کہ موجودہ پیمانے میں 612گرام بنتاہے ۔ یہ بھی خواہ زیورات کی شکل میں ہویاچاندی کی ٹکیہ ہو، یا اس کے برابر نقدی ہو۔ تو ایک سال گذرنے پر اسے اڑھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرنی پڑے گی۔جیسا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا کَانَتْ لَکَ مِائَتَا دِرْہَمٍ وَحَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ فَفِیْہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ، وَلَیْسَ عَلَیْکَ شَیْئٌ فِی الذَّہَبِ حَتّٰی یَکُوْنَ لَکَ عِشْرُوْنَ دِیْنَارًا فَإِنْ کَانَتْ لَکَ عِشْرُوْنَ دِیْنَارًا وَحَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ فَفِیْہَا نِصْفُ دِیْنَارٍ)) [1] ’’جب تمہارے پاس دوسو درہم ہوں اور ان پر ایک سال گزر جائے تو اس میں پانچ درہم (زکوٰۃ) ہے، اور سونے میں تم پر تب تک زکوٰۃ نہیں پڑتی جب تک
Flag Counter