آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ جنت میں کوئی نہیں جائے گا سوائے مسلمان کے اور بےشک اللہ اپنے دین کی مدد تو فاجر آدمی سے بھی لے لیتا ہے۔ (12) خیبر کا محاصرہ ابھی جاری تھا کہ قلعہ میں سے ایک شخص نے چربی کی ایک تھیلی باہر پھینکی۔ حضرت عبداللہ بن مغفل اسے لینے کے لئے دوڑے۔ اتنے میں انہوں نے مڑ کر دیکھا تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر انہیں شرم آ گئی (13) اور چربی کی تھیلی اٹھانے کا ارادہ ترک کر دیا۔ حضرت خفاف بن ایماء رضی اللہ عنہ اپنے لڑکے کے ساتھ کئی دن تک ایک قلعہ کا محاصرہ کئے رہے یہاں تک کہ اسے فتح کر کے ہی چھوڑا۔ (14) حضرت عامر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ مقابلہ کے لئے نکل آئے تھے۔ لڑتے لڑتے حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ کی پنڈلی پر زخم لگا۔ زخم بہت خطرناک تھا۔ لوگ سمجھے کہ سلمہ رضی اللہ عنہ بچ نہیں سکتے۔ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ آپ نے تین مرتبہ دم کیا، زخم اچھا ہو گیا۔ اور پھر کبھی اس میں کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ (15) لڑائی کئی دن جاری رہی۔ فتح سے ایک دن پہلے شام کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کل میں جھنڈا ایک شخص کو دوں گا جس سے اللہ اور اس کا رسول محبت کرتے ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔ اللہ اس کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائے گا۔ لوگوں نے پوری رات اسی خیال میں گزار دی کہ دیکھیں جھنڈا کس کو ملتا ہے۔ صبح وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہر شخص کو یہ امید تھی کہ جھنڈا اسے ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی رضی اللہ عنہ کہاں ہیں، لوگوں نے کہا: ان کی آنکھیں |