شنقیطی۔ان کے علاوہ شیخ عبدالعزیز بن باز اور علامہ ناصر الدین البانی کے دروس وتقاریر سے بھی استفادہ کیا۔شیخ حماد بن محمد انصاری کی مجالس اور دروس سے بھی مستفید ہوئے۔ان سے روایت حدیث کی سند واجازہ کا حصول بھی ہوا۔ مکہ مکرمہ میں وہاں کے مشہور اساتذہ میں ڈاکٹر محمد امین مصری کا نام سرفہرست ہے۔ مصر کے ممتاز ومعروف اصحاب علم میں سے ڈاکٹر محمد ابوشہمہ شامل ہیں۔ ہندوستان کے جلیل القدر اصحاب تحقیق میں حضرت مولانا عبیداللہ رحمانی مبارک پوری کا نام خاص طور سے قابل ذکر ہے، جن سے روایت کی سند اوراجازہ سےمتفخر ہوئے۔ ان حضرات ذی شان کے علاوہ ہندوستان، مصر، شام اور سعودی عرب کے درجنوں اساتذہ فن سے فیضیابی کا شرف حاصل ہوا۔ ابن سطور کے بعد ڈاکٹر عبدالعلیم بستوی کی تحریری اور تصنیفی کا وشوں پر نظر ڈالنا ضروری ہے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد ہندوستان میں صرف ڈیڑھ برس کے قریب تدریسی کام کیا تھا، پھر مدینہ منورہ چلے گئے اور سلسلہ تدریس ختم ہوگیا۔پھر مزید تعلیم کے حصول کے بعد رابطہ عالم اسلامی کی ملازمت اور تصنیف وتالیف میں وقت صرف ہونے لگا اور مندرجہ ذیل تصنیفی اور تحقیقی خدمات سرانجام دیں: 1۔شیخ محمد بن عبدالوہاب اور ان کی دعوت:یہ شیخ عبدالعزیز بن باز کے ایک عربی رسالے کا اردو ترجمہ ہے جو مدینہ یونیورسٹی کے زمانہ طالب علمی میں کیا تھا۔یہ ترجمہ پہلے پاکستان وہندوستان کے بعض جرائد میں قسط وارچھپا۔پھرکتابی صورت میں کئی بار شائع ہوا۔ 2۔محمد بن عبدالوہاب۔۔۔مصلح مظلوم ومفتریٰ علیہ:مولانا مسعود عالم ندوی کی مشہور کتاب”محمد بن عبدالوہاب۔ایک مظلوم اوربدنام مصلح“ کا عربی ترجمہ ہے۔اس ترجمے میں بہت سی معلومات کا اضافہ کیاگیا ہے۔یہ ترجمہ سعودی عرب میں متعدد مرتبہ چھپ چکا ہے اور اہل علم میں بہت مقبول ہے۔ 3۔معرفۃ الثقات للامام العجلی(متوفی 261ھ) یہ کتاب دو جلدوں میں ہے۔مدینہ منورہ میں 1985ء میں چھپی۔ 4۔الشجرۃ فی احوال الرجال وامارات النبوۃ:الامام جوزجانی(متوفی 259ھ)1990ءمیں ریاض میں چھپی۔ 5۔سوالات ابی عبید الآجری ابوداؤدسلیمان بن الاشعث السجستانی (متوفی275ھ۔)دوجلدوں میں۔طبع مکہ مکرمہ۔1997ء۔ 6۔المهدي المنتظر في ضوءالاحاديث والآثار الصحيحة:طبع مکہ مکرمہ 1999ء۔ |