Maktaba Wahhabi

229 - 665
سخت صدمہ پہنچا اور اس کا کئی مرتبہ انھوں نے اپنی علمی مجلسوں میں ذکر بھی فرمایا۔ لیکن غالباً 1957؁ءمیں وہ مسودہ مل گیا۔ملا اس طرح کہ دہلی سے مطبع مجتبائی کے سامان کے ساتھ جو کا غذات و مسودات وغیرہ کراچی منتقل ہوئے، حسن اتفاق سے ان میں یہ مسودہ بھی تھا۔اس کا حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف کو پتا چلا تو انھوں نے معقول رقم خرچ کر کے یہ مسودہ مطبع مجتبائی کے مالکوں سے خریدلیا۔طویل مدت گزرنے کی وجہ سے اس مسودےکا بہت سا حصہ بوسیدہ ہو گیا تھا اور کچھ حصے کو دیمک نے چاٹ لیا تھا۔اب یہ مسودہ اللہ کے فضل سے محفوظ ہے۔ 2۔۔۔صحیح بخاری میں مندرج آیات کی تخریج اور جمع و تدوین۔ 3۔۔۔شرح ابن ماجہ کے چند اجزا۔ 4۔حاشیہ نصب الرایہ فی تخریج الہدایہ۔ 5۔۔۔برہان العجاب فی فرضیۃ ام الکتاب: حضرت مولانا محمد بشیر سہسوانی کی تصنیف ہے، جسے ان کی وفات کے بعد مولانا احمد اللہ دہلوی نے شائع کیا۔ حضرت مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی نے اس کا اُردو ترجمہ کیا۔ 6۔برق اسلام: یہ حافظ محمد اسلم جیراج پوری کی کتاب ”علم حدیث“کا جواب ہے۔ اس کتاب میں حافظ صاحب نے حدیث کے بہت سے پہلوؤں پر تنقید کی ہے۔ حضرت مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی نے نہایت سلجھے ہوئے انداز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کا دفاع فرمایا ہے۔ 7۔۔۔مولانا نے ایک کتاب”خدا پرستی“لکھی جو”شخصیت پرستی“کے جواب میں ہے۔ 8۔حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری کے”فتاوی ثنائیہ “کے متعدد مقامات پر طویل حواشی لکھنے اور بعض فتوؤں میں اضافے کیے۔ 9۔۔۔حجیت حدیث کے سلسلے میں ہفت روزہ”الاعتصام“ میں تحقیقی مقالے لکھے۔ 10۔۔۔مسند امام احمد بن حنبل پر بھی کچھ کام کیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ان کی بعض تحریری کاوشوں کا پتا چلتا ہے۔ تقسیم ملک کے بعد حضرت مولانا ابو سعید شرف الدین دہلی کی سکونت ترک کر کے پاکستان تشریف لے آئے تھے۔یہاں آکرہ وہ تقریباً چھ مہینے اپنے شاگرد مولانا عبدالعزیز سعیدی کے پاس چک نمبر55پی(ضلع رحیم یار خاں) میں رہے دہلی جیسے بڑے شہر سے آکر مولانا ممدوح ایک ایسےگاؤں میں سکونت پذیر ہوئے۔ جو شہری آبادی سے کئی میل دور تھا اور جہاں ضرورت کی کوئی چیز میسر نہ تھی لیکن یہ عجیب اتفاق ہے کہ اس گاؤں میں تشریف لانےسے قبل ان کے شاگرد مولانا عبدالعزیز نہایت تنگدستی کی گرفت میں تھے۔اللہ
Flag Counter