Maktaba Wahhabi

117 - 208
6 ہمارے روحانی والد و استاذ سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ معروف عالم، وقت کے امام، بہت بڑے علامہ، حبر الأمت اور بحر العلم تھے۔ قرآن کے حافظ، بہترین مفسر، اکثر احادیثِ نبویہ کے حافظ، بہترین شارح وفقیہ اور عظیم ملکۂ اجتہاد و استنباط کے مالک تھے۔[1] 7 سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ سے میری ملاقاتوں کا آغاز تب سے ہوا جب میں مڈل کلاسز کا طالبِ علم تھا، موصوف رحمہ اللہ میرے دادا محترم شیخ محمد بن حسین نصیف سے ملنے جدہ میں ہمارے گھر تشریف لاتے تھے یا پھر مدینہ منورہ میں دادا جان سے ملنے کے لیے شیخ محترم آیا کرتے تھے جن دنوں کہ آپ جامعہ اسلامیہ کے چانسلر تھے۔ میں سب سے زیادہ متاثر ۱۳۹۲ھ میں تب ہوا جب ’’الندوۃ العالمیۃ للشباب الإسلامي‘‘ (Wamy)کی تأسیس کے سلسلہ میں آئے ہوئے شیخ محمد متولی الشعراوی رحمہ اللہ نے الریاض سے فارغ ہوکر مدینہ منورہ میں ڈیڑھ گھنٹہ کا ایک لیکچر دیا جس پر سماحۃ الشیخ نے گیارہ مقامات پر بالتسلسل کتاب و سنّت کی روشنی میں انتہائی علمی تعاقب و مناقشہ کیا جسے سن کر شیخ کے حافظہ پر میں ہی کیا تمام حاضرینِ جلسہ دنگ رہ گئے۔ آپ کی صدارت میں ہونے والے رابطہ عالم اسلامی کی تاسیسی کمیٹی کے دس اجتماعات، اسی طرح رابطہ کی مجلس اعلیٰ برائے مساجدکے کئی اجتماعات، رابطہ کی فقہ اکیڈمی کے چھ اجتماعات اور دیگر کئی اجتماعات میں ان کے ساتھ شرکت کا موقع ملا ہے۔ آپ لوگوں کی رائے کا احترام کرتے، بڑے تدبّر سے اجتماع کی کارروائی
Flag Counter