[اللہ تعالیٰ اور رسول۔صلی اللہ علیہ وسلم۔کا حکم مانو،تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔] دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَآتُوا الزَّکَٰوۃَ وَاَطِیعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ۔﴾[1] [اور نماز قائم کرو،زکوٰۃ ادا کرو،اور رسول۔صلی اللہ علیہ وسلم۔کا حکم مانو،تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔] اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے یہ بات بھی واضح فرمادی،کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی نافرمانی کی اور آپ کے فرامین سے روگرداں ہوا،اس نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے غضب و عذاب کے سپرد کردیا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہِ اَنْ تُصِیبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ۔﴾[2] [آنحضرت- صلی اللہ علیہ وسلم - کے حکم کی مخالفت کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے،کہیں ایسا نہ ہو،کہ ان پر کوئی آفت آپڑے یا وہ عذاب دردناک سے دو چار ہوجائیں۔] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی واضح فرمایا،کہ آپ کی سنت سے ہٹنے والا ہلاکت کے گڑھے میں جاگرا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ملاحظہ ہوں: ’’لَقَدْ تَرَکْتُکُمْ عَلَی مِثْلِ الْبَیْضَائِ،لَیْلُہَا کَنَہَارِہَا،لَا یَزِیْغُ بَعْدِي عَنْہَا اِلَّا ہَالِکٌ۔‘‘[3] |