Maktaba Wahhabi

189 - 406
اور ارشاد فرمایا: ﴿ إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ ﴾[الممتحنۃ: ۹] ’’اللہ تو تمھیں انھی لوگوں سے منع کرتا ہے جنھوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور تمھیں تمھارے گھروں سے نکالا اور تمھارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی کہ تم ان سے دوستی کرو۔‘‘ اس کی وجہ یہ تھی کہ اہل مکہ انہیں ایمان کے ساتھ مکہ میں رہنے سے روک رہے تھے۔ ان کے لیے ایمان کا ترک کرنا ممکن نہیں تھا۔ پس انہیں اس ایمان کی وجہ سے ہجرت کرنا پڑی۔ تو یہ واضح دلیل ہے کہ کفار نے جس وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکالا تھا اسی وجہ سے انہوں نے آپ کے صحابی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو بھی نکالا تھا۔ یہ کفار آپ کے دشمن تھے، جو ان کی طرح ہی سے کافر ہو، اس کے دشمن نہیں تھے۔ تو یہ دلیل ہے کہ آپ کی صحبت موافقت ایمانی کی صحبت تھی، کفر کی یا کفریہ صحبت نہیں تھی۔ ٭ اگر یہ بات کہی جائے کہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ موافقت کا اظہار کرتے تھے اور یہ موافقت کا اظہار کرنا ان لوگوں کا شیوہ تھا جو باطن میں منافق تھے اور یہ لوگ بھی لفظ اصحاب میں داخل ہوتے تھے، جیسا کہ اس حدیث میں ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض منافقین کو قتل کرنے کی اجازت مانگی گئی تو آپ نے فرمایا: ((لَا یَتَحَدَّثُ النَّاسُ اَنَّ مُحَمَّدًا یَقْتُلُ اَصْحَابَہٗ۔))[1] ’’لوگ یہ نہ کہتے پھریں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کو قتل کرتے ہیں ۔‘‘ پس یہ دلیل ہے کہ لفظ اصحاب میں بعض وہ لوگ بھی داخل ہوتے ہیں جو کہ باطن میں منافق ہوں ۔‘‘ جواب:....اس معترض سے کہا جائے گا کہ اس سے قبل ہم بیان کر چکے ہیں کہ مہاجرین میں کوئی منافق نہیں تھا اور یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ اہل ایمان کے مقابلہ میں منافقین گنتی کے چند لوگ تھے اور اکثر کا پردہ اس وقت چاک ہو گیا تھا جب ان کے بارے میں قرآن نازل ہوا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ہر ایک کو فرداً فرداً نہیں جانتے تھے۔ لیکن جن لوگوں کا براہ راست واسطہ تھا، انہیں آپ جانتے تھے اور کسی انسان کے باطن میں مومن یا یہودی یا عیسائی یا مشرک ہونے کا علم طویل صحبت میں زیادہ عرصہ چھپا نہیں رہ سکتا۔ ان میں کوئی ایسا نہیں تھا، جس نے دل میں کوئی بات چھپائی ہو مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے چہرہ کے آثار اورزبان کی پھسلن سے اسے ظاہر نہ کر دیا ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter