Maktaba Wahhabi

146 - 406
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ [التحریم: ۱] ’’اے نبی! تو کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ اور ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللّٰهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيهِ﴾ [الاحزاب: ۳۷] ’’اور جب تو اس شخص سے جس پر اللہ نے انعام کیا اورجس پر تونے انعام کیا کہہ رہا تھا کہ اپنی بیوی اپنے پاس روکے رکھ اور اللہ سے ڈر اور تو اپنے دل میں وہ بات چھپاتا تھاجسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا۔‘‘ اس باب میں ان کے علاوہ دیگر مثالیں بھی ہیں ۔ یہاں پر مقصود یہ ہے کہ اس بات کی تاکید کی جائے کہ صحابہ کے بارے میں جو کچھ عتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ثابت ہے، اس میں ان کی شان میں کوئی تنقیص نہیں ہے۔ اس لیے کہ اسی طرح کے مشہور واقعات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں بھی ثابت ہیں ۔ فرض کیجیے کہ اگر ہم بطور مناظرہ یہ تسلیم بھی کر لیں کہ ان آیات میں بعض صحابہ کے حق میں مذمت کا پہلو پایا جاتا ہے تو پھر ہم یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ان سے مراد یہ چند متعین صحابہ ہیں دوسرے نہیں ۔ کسی کو متعین کرنا دلیل کا محتاج ہے، وگرنہ کوئی بھی دوسرا شخص اٹھ کر اس طرح کا کوئی بھی دوسرا دعویٰ کر سکتا ہے اور پھر ان آیات کو جس پر چاہے چسپاں کر دے جیسا کہ اگر خوارج ان آیات سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر پر استدلال کریں اور نواصب آپ کے فاسق ہونے پر، تو پھر ان لوگوں کے پاس کوئی دلیل نہیں ہو گی جس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دفاع کر سکیں ۔ سوائے اس کے کہ اہل سنت و الجماعت کے عقیدہ کے مطابق عدالت صحابہ کا اعتقاد رکھیں (کہ تمام صحابہ عدول ہیں )۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں بہت ہی بلیغ انداز میں مدح و توصیف بیان کی ہے اوریہ خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو گئے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہو گئے ہیں اور ان کے ایمان و تقویٰ کے اوصاف بیان کیے ہیں اور ان سے جنت کا وعدہ کیا ہے۔ یہ آیات اللہ تعالیٰ کی طرف سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عظیم تر صفات کو شامل ہیں ، وہ فاضلانہ صفات جو دین میں ان کے بلند مقام
Flag Counter