Maktaba Wahhabi

127 - 406
کیونکہ اس سلسلہ میں اگر کوئی تحریر موجود ہوتی تو شک ختم ہو جاتا اور جس کو یہ علم ہو کہ آپ کی خلافت برحق تھی تو اس کے حق میں کوئی بدبختی نہیں ۔ و للّٰہ الحمد۔‘‘[1] اس کی مزید وضاحت اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ کلمات اس وقت ارشاد فرمائے جب اہل بدعت خوارج وغیرہ کا ظہور ہوا۔ مزید برآں یہ کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول آپ کا اجتہاد ہے۔ جو کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول اور اجتہاد سے معارض ہے۔ جس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو صحابہ کی ایک جماعت کی تائید حاصل ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بڑے فقیہ اور مجتہد تھے یہ بات قطعی ہے۔‘‘[2] جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:’’ اہل بیت کا آپس میں اختلاف اور جھگڑا ہو گیا بعض کہتے تھے کہ آپ کو کاغذ لا کر دو، تاکہ آپ تحریر لکھ دیں اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد گمراہ نہ ہوں اور کچھ دوسری باتیں کہتے تھے۔ اس کی تائید اس امر سے ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا ارادہ ترک کر دیا اور کوئی عہد یا تحریر نہیں لکھی۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارادہ فرماتے کہ لازمی وہ تحریر لکھی جائے تو کوئی بھی آپ کو روک نہیں سکتا تھا اور یہ ثابت ہے کہ آپ اس کے بعد بھی کچھ دن حیات رہے۔ مگر آپ نے کوئی چیز تحریر نہیں فرمائی۔ رہ گیا یہ کہنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بارے میں عہد لکھنا چاہتے تھے، تو یہ اعتراض کئی وجوہات کی بنا پر مردود ہے امامیہ کہتے ہیں کہ: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس تحریر کے واقعہ سے پہلے واضح نصوص کی روشنی میں اللہ کے حکم سے حضرت علی کو خلیفہ مقرر کر چکے تھے۔ ایک بڑے نامور عالم شیخ مفید نے اس عقیدہ پر امامیہ کا اجماع نقل کیا ہے وہ کہتا ہے: ’’ تمام امامیہ کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی حضرت امیر المومنین رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر فرما چکے تھے اور اپنی نصوص میں آپ کو اپنے بعد امام متعین کر گئے تھے اور جو اس کا انکار کرتا ہے، وہ ایک دینی فرض کا انکار کرتا ہے۔‘‘ [3] یہی وجہ ہے کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جس کسی کو یہ وہم ہو کہ یہ تحریر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت سے متعلق تھی تو اس کے گمراہ ہونے پر تمام شیعہ اور اہل سنت علماء کا اتفاق ہے اور اہل سنت و الجماعت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تفضیل و
Flag Counter