عرضِ ناشر
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی اَشْرَفِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ، اَمَّا بَعْدُ!
تمام تعریفات رب العالمین، رب کائنات ، خالق کل، مالک املک کے لیے اور درود و سلام محسن اُمت، ہادی اُمت، آمنہ کے لخت جگر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس پر۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس ماحول میں مبعوث ہوئے بلاشبہ بڑا کٹھن اور آزما کن تھا۔ اپنے اور بیگانے بنا کسی تفریق کے آپ کی رسالت کو ماننے کو تیار نہ تھے، بلکہ آپ کو بیگانوں نے گلے لگا کر اپنا بنایا جب کہ اپنوں نے مخالفت میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھی۔ بڑی طویل داستان ہے جس سے نتائج کے اوراق بھرے پڑے ہیں ، اس کا ہر لمحہ اور ہر لحظہ یاد آتے ہی خون کو گرما دیتا ہے اور دل سے آپ کی ذاتِ گرامی پر بے شمار درُود اور پیار بھرے محبت کے الفاظ نکالتا ہے، صلی اللہ علیہ وسلم۔
بہر حال آپ نے جو ماحول اور تربیت فراہم کی اس کے عوض ایسے گوہر نایاب وجود میں آئے جنھیں تاریخ بھولنے سے قاصر ہے۔ ان میں بالخصوص خلفائے راشدین اور بالعموم صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور پھر تابعین اور تبع تابعین…… سب نے اپنی زندگی کا محور اسی ذات عظیم کی پیروی کو سمجھا… اور پھر اسی کے دیے احکامات کے مطابق ساری زندگی گزار دی…
امام عبداللہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جو قوم اپنے اسلاف کے صحیح اور سچے حالات سے بے خبر ہے اور اسے علم نہیں کہ اس کے راہبروں اور بزرگوں نے دین و ملت کی کیا خدمت کی … ان کے شب و روز کیسے تھے… ان کے اعمال کیسے تھے… اور وہ کیسے زندگی گزارتے تھے… تو وہ قوم تاریکی میں بھٹک رہی ہے اور یہ تاریکی اسے گمراہی میں مبتلا کر رہی ہے۔ اس لیے ان ہستیوں کے حالات و واقعات سے شناسائی ضروری ہے تاکہ زندگی کو راہِ راست پر گزار کر کامیاب بنایا جا سکے۔‘‘
خلفائے راشدین کی سیرت کا تذکرہ ضخیم جلدوں میں ’’مکتبہ الفرقان ‘‘ کی طرف سے شائع ہو کر قارئین کے سینوں کی ٹھنڈک کا سامان بن چکا ہے۔ یہ ’’سلسلہ تاریخ اسلام ‘‘تا ہنوز جاری و ساری ہے۔ الحمد للّٰہ
یہ اسی سلسلہ کی کتاب، اسلام کے جس عظیم سپوت کی زندگی اور خلافت پر مشتمل ہے، انھیں لوگ خلیفہ خامس یعنی پانچویں خلیفہ جناب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے نام سے جانتے ہیں ۔
|