Maktaba Wahhabi

97 - 121
نور گناہ گار کے پاس نہیں آتا۔‘‘ [4]… حفظ کی گئی آیات کا فہم: یہ حفظ کو یاد رکھنے کا قوی ترین ذریعہ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منہج ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس وقت تک اگلی آیات نہ پڑھاتے تھے جب تک وہ پہلی آیات میں علم وعمل سے آگاہ نہ ہو جاتے تھے۔ [5]… فہم کے بعد مسلسل مراجعت اور تکرار کرنے سے حفظ پختہ ہو جاتا ہے۔ [6]… ذہنی ترغیب: یعنی قرآن مجید کی عظمت وشان کو دل میں جگہ دینا۔ [7]… ہاتھ سے کتابت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: {الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ} (العلق: 4) ’’جس نے قلم کے ذریعے سکھلایا۔‘‘ اطباء کا کہنا ہے کہ ہاتھ کا بھی ایک مخصوص حافظہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انسان سنی ہوئی چیز کو بھول جاتا ہے۔ لیکن دیکھی ہوئی چیز کو یاد رکھتا ہے۔ اور اگر وہ ہاتھ سے کوئی کام کرتا ہے تو اسے پہچان بھی لیتا ہے اور سیکھ بھی جاتا ہے۔ [8]… ترتیل: ترتیل سے تلاوت کرنا بھی حفظ پر معاون امور میں سے ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا یفقہ من قرأ القرآن بأقل من ثلاث، أی أیام للقرآن کلہ۔)) ’’جس سے تین دنوں سے کم وقت میں پورا قرآن مجید پڑھ لیا، اس کے کچھ بھی نہ سمجھا۔‘‘ [9]… تدریج: کیونکہ قرآن مجید تدریجاً تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہوا ہے تاکہ حفظ میں آسانی ہو۔ کہا گیا ہے کہ جو شخص روزانہ پانچ پارے پڑھتا ہے وہ قرآن کو بھولتا نہیں ہے۔
Flag Counter