Maktaba Wahhabi

47 - 121
٭ اخلاص کی تعریف: سیّدنا حذیفہ بن یمان فرماتے ہیں: ((الاخلاص، ہو استواء الأعمال الظاہرۃ والباطنۃ۔)) ’’اخلاص یہ ہے کہ انسان کے ظاہری اور باطن اعمال مساوی ہوں۔‘‘ ٭ اخلاص کی علامت: اخلاص کی علامت یہ ہے کہ انسان پر مدح وخرم برابر ہو۔ اور کتاب اللہ کی تعلیم کے مقصد سے مراد یہ ہے کہ شریعت کا إصباء کیا جائے، حق کا اظہار اور باطل کا ابطال کیا جائے۔ اس امت کی بقاء کثرت حفاظ اور عمل کرنے والے علماء پر منحصر ہے۔ لہٰذا کتاب اللہ کی تعلیم کا مقصد صرف اور صرف اللہ کی رضا، سنت نبوی کا إحیاء اور حلال وحرام میں تفریق ہونا چاہیے۔ ٭ اصلاح نیت کے ثمرات: ٭ حدیث نبوی: ((إنما الأعمال بالنیات۔)) کا تحقق ٭ حلقات قرآنیہ کے لیے مقرر تربیتی اہداف کا تحقق ٭ ہر عمل درجہ عبارت پر فائز ہو جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَاِِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ} (القلم: 4) ’’بے شک آپ عظیم خلق کے درجہ پر فائز ہیں۔‘‘ [3]… حسن خلق: حسن خلق ایک ایمانی خدمت صفت ہے، جو براہ راست متعلّمین پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جس شخص کا اخلاق اچھا ہوتا ہے، اس کے دوست زیادہ اور دشمن کم ہوتے ہیں۔ اور وہ حفظ کے حلقات قرآنیہ جیسے مشکل ترین امور کو بآسانی جاری رکھنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ کیونکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ((کان خلقہ القرآن۔)) ’’آپ کا اخلاق، قرآن تھا۔‘‘
Flag Counter