Maktaba Wahhabi

116 - 121
عمل کیا جائے۔ 7۔ تلامذہ کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا: بیوقوف شخص اپنے آپ کو سب سے بڑا تصور کرنا ہے۔ معلم پر لازم ہے کہ وہ طلباء میں خود اعتمادی پیدا کرے۔ اور تعمیر شخصیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی طریقۂ کار تھا۔ آپ نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کی قدرت وصلاحیت کے مطابق بعض کاموں پر مقرر فرمایا۔ 8۔ معلم اور طالبات کے درمیان کمزور تعلق: کیونکہ ان کے درمیان باہمی مضبوط تعلق ہی کوئی نتیجہ خیز اور بہترین اہداف دے سکتا ہے۔ 9۔ معلم کی اپنی غلطی کو تسلیم نہ کرنا: حالانکہ قرآن مجید کی تعلیم میں تلقین، مشافہت اور احکام تجوید کے اتقان پر اعتمادی تہمت پر اعتماد کیا جاتا ہے۔ 10۔ تلاوت واحکام تجوید میں معلم کا کمزور ہونا: کیونکہ قرآن مجید کی تعلیم میں تلقین، مشافہت اور احکام تجوید کے اتقان پر اعتماد کیا جاتا ہے۔ 11۔ معلم کا مقام تہمت پر وار ہونا: حدیث نبوی ہے کہ جب دو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو سیّدہ صفیہ کے ساتھ کھڑے دیکھا تو تیزی سے چلنا شروع کر دیا۔ آپ نے ان سے فرمایا: ((علی رسلکما إنہا صفیۃ بنت حیی، ثم إن الشیطان یجری من ابن آدم مجری الام، فخشیت ان یقذف فی قلوبکما شیئًا۔)) ’’تم دونوں اپنے انہی قدموں پر ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہیں، شیطان ابن آدم میں خون کی طرح چلتا ہے، میں نے خوف محسوس کیا کہ کہیں وہ شیطان تمہارے دلوں
Flag Counter